جرمنی: مغربی ممالک کی مقبول فاسٹ فوڈ غذائیں اب پاکستانی زندگی کا حصہ بنتی جارہی ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فاسٹ فوڈز سے نہ صرف بدن کے اندر سوزش و جلن (انفلیمیشن) بڑھ جاتی ہے بلکہ یہ بیماریوں سے لڑنے والے قدرتی دفاعی (امنیاتی) نظام کو بھی شدید متاثر کرتی ہیں۔
یونیورسٹی آف بون کے ماہرین نے ایک مطالعے کے بعد کہا ہے کہ جسم کا امنیاتی نظام فاسٹ فوڈ مثلاً برگر، پیزا اور فرنچ فرائز وغیرہ کے ساتھ عین اسی طرح برتاؤ کرتا ہے جس طرح وہ کسی بیکٹیریا یا پھر جراثیم کا سامنا کرتا ہے ساتھ ہی یہ بدن میں جگہ جگہ اندرونی جلن کی وجہ بنتا ہے اسی بنا پر ماہرین نے فاسٹ فوڈ سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
تجرباتی طور پر ماہرین نے ایک ماہ تک چوہوں کو ’مغربی ممالک کے فاسٹ فوڈ کھلائے۔ ان غذاؤں میں سیرشدہ چکنائیاں، چینی، نمک اور دیگر اشیا کی بہتات تھی جبکہ انہیں پھل، سبزیوں اور فائبر جسی کوئی شے نہیں دی گئی یا کم کم کھلائی گئی تھی۔
مطالعے پر کام کرنے والی ماہر اینیٹ کرسٹ نے بتایا، ’ غیرصحت مندانہ غذا سے خون میں بعض اقسام کے امنیاتی خلیات (سیل) بڑھ گئے جن میں گرانیولو سائٹس اور مونو سائٹس قابلِ ذکر ہیں اور یہ ہڈیوں کے گودے میں بنتے ہیں‘۔
فاسٹ فوڈ کے بعد مطالعے کے دوران جانور کے جسم میں جگہ جگہ جلن اور سوزش دیکھی گئی۔ اس غذا نے امنیاتی نظام کے بنیادی خلیات میں بعض جین بھی بدل ڈالے اور اس کا اثر طویل وقت تک نوٹ کیا گیا یعنی فاسٹ فوڈ کے مضر اثرات جسم کی گہرائیوں میں بہت وقت تک برقرار رہتے ہیں۔
اس تحقیق کے بعد یونیورسٹی آف بون میں امنیاتی ماہر آئکے لیٹز نے کہا کہ جسم کا دفاعی نظام بیکٹیریا اور دیگر جراثیم کو زائل کرکے انہیں یاد رکھتا ہے اور جب جب وہی جراثیم دوبارہ اندر آتا ہے تو ہمارا نظام اسے یاد رکھتے ہوئے اس سے لڑتا ہے۔ اس طرح ہم بار بار کے انفیکشن سے دور رہتے ہیں۔
لیکن حیرت انگیز بات یہ ہوئی کہ اس بار فاسٹ فوڈ کے اثر کو بھی دفاعی نظام نے یاد رکھا گویا کہ وہ بدن کے لیے کوئی خطرہ ہو۔ اس کے بعد چوہوں کے خون کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ جسمانی نظام بدن میں جلن اور سوزش کی وجہ بنتا ہے اور یہ سب کچھ فاسٹ فوڈ کی وجہ سے ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ پہلے کئی تحقیقات فاسٹ فوڈ کے مضر اثرات کو واضح کرچکی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ فاسٹ فوڈ موٹاپا، ذیا بیطس اور امراضِ قلب کی وجہ بن رہا ہے اور اسی بنا پر اسے غیر موزوں غذا قرار دیا گیا ہے۔