واشنگٹن: ایک سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ بالخصوص خواتین اگر اینٹی بایوٹکس کا بے تحاشا استعمال کرتی ہیں تو اس کا خدشہ ہے کہ وہ آگے چل کر امراضِ قلب کی شکار ہوسکتی ہیں۔
اس تفصیلی سروے میں کئی خواتین کا 8 سالہ سروے کیا گیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ 40 سے 59 سال یا اس سے زائد عمر کی خواتین اگر مسلسل دو ماہ اس سے زائد عرصے تک اینٹی بایوٹکس کا استعمال کریں تو اس سے دل کے امراض میں 32 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے لیکن 20 سے 39 سال کی خواتین میں اینٹی بایوٹکس کے زائد استعمال سے امراضِ قلب کا کوئی تعلق دریافت نہیں ہوا۔
اپنی نوعیت کے اس پہلے سروے میں خواتین میں اینٹی بایوٹکس اور امراضِ قلب کے درمیان تعلق کو نوٹ کیا گیا ہے۔ لیوزیانا میں واقع ٹیولین یونیورسٹی کے ماہر یوریکو ہایئانزا نے یہ تحقیق کی ہے جس میں انہوں نے 8 سال کا عرصہ لگایا ہے۔
اینٹی بایوٹکس کا استعمال محدود رکھیں
ان ماہرین کا اصرار ہے کہ اینٹی بایوٹکس کا استعمال نہایت مجبوری میں ہی کیا جائے، خواتین عموماً انفیکشن، منہ کے امراض اور پیشاب کی نالی کی تکالیف میں اینٹی بایوٹکس کھاتی ہیں لیکن پاکستان میں تو معمولی مرض پر بھی اینٹی بایوٹکس لکھ دی جاتی ہیں لیکن اس سروے میں خواتین سے رضاکارانہ طور پر اینٹی بایوٹکس کھانے کا رجحان پوچھا گیا جس میں غلطی کی گنجائش موجود ہے۔
اسی بنا پر ماہرین نے محتاط اندازے سے کہا ہے کہ ضروری نہیں کہ اینٹی بایوٹکس دل کی بیماری کی وجہ بنتی ہیں بلکہ یہ کہ ان کے غیر ضروری استعمال اور امراض قلب کے درمیان ایک تعلق ضرور ہے۔ اسی بنا پر ماہرین کا سختی سے اصرار ہے کہ وہ جہاں تک ممکن ہو اینٹی بایوٹکس سے پرہیز کریں، صرف ضرورت کے تحت ہی کھائیں اور کم وقفے کے لیے اس کا استعمال کریں۔