نیویارک: الرجی کے بعض مریضوں کو کسی بھی وقت ٹیکے کی ضرورت پڑتی ہے جو ان کی جان بچاتا ہے۔ اب اس ٹیکے کو تھری ڈی پرنٹر سے تیار ایک گھڑی نما آلے میں سمویا گیا ہے تاکہ وقت پڑنے پر فوری طور پر دوا کو جسم میں داخل کیا جاسکے۔
رائس یونیورسٹی میں بایو انجینیئرنگ کے طالبعلم جسٹن ٹینگ خود مونگ پھلی کی الرجی کے شکار ہیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے وہ بھاری بھرکم سامان اٹھائے پھرتےہیں جس میں انجیکشن اور اس کی خوراک موجود ہوتی ہے۔
اگرچہ اس کے جواب میں ایپی پین بنائے گئے ہیں جو بہت مہنگے ہیں اور اسی کمی کو دیکھتے ہوئے جسٹن نے ایپی ویئر ڈیزائن کیا ہے۔ یہ گھڑی نما نظام تین تہوں پر مشتمل ہے جسے کلائی پر باندھ کر کہیں بھی گھوما جاسکتا ہے۔ اس طرح ہنگامی حالت میں الرجی کے مریض کو فوری طور پر مدد مل جاتی ہے۔
گھڑی میں ٹیکہ اسپرنگ کے ذریعے کام کرتا ہےجو الرجی کی صورت میں جسم میں انجیکشن کے ذریعے خوراک شامل کردیتا ہے۔ ایپی ویئرکے ذریعے ایک وقت میں 0.3 ملی لیٹر ایپی نیفرائن دوا جسم کے اندر جاتی ہے جبکہ گھڑی کو مزید خوراک سے بھی بھراجاسکتا ہے۔
یہ آلہ الرجی کی شدید کیفیت میں مبتلا ایسے لوگوں کے لیے بنایا گیا ہے جنہیں کسی بھی وقت انجیکشن کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ کھلنے پر ایپی ویئر روایتی پین کی طرح لمبا ہوجاتا ہے اور سیفٹی لیور دباتے ہی اسپرنگ نیچے جاتا ہے اور یوں سرنج ران میں پیوست ہوکر دوا خارج کرتی ہے۔
ایپی ویئر میں لیور اور اسپرنگ کو الگ الگ رکھا گیا ہے اور اس طرح غلطی سے لیور دبنے پر بھی انجیکشن فعال نہیں ہوتا۔ اگلے مرحلے پر لیور بٹن کو ڈھانپنے والا ایک حفاظتی نظام بھی بنایا جارہا ہے۔