جارجیا: امریکی ماہرین نے جدید ترین اور تیزی سے مقبول ہوتی ہوئی ’’سی آر آئی ایس پی آر – سی اے ایس نائن‘‘ (CRISPR-Cas9) المعروف ’’کرسپر‘‘ جینیاتی تکنیک استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی چھپکلی پیدا کی ہے جس کی رنگت مکمل طور پر سفید ہے۔ اس طرح کی سفید رنگت والے جانوروں کو ’’سورج مکھی‘‘ (البینو) کہا جاتا ہے اور یوں یہ چھپکلی وہ پہلی ہوّام (ریپٹائل) ہے جسے کرسپر تکنیک کے ذریعے بالکل سفید رنگت کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ریپٹائلز 10 ہزار سے زائد انواع پائی جاتی ہیں۔
کرسپر ایک ایسا انقلابی طریقہ ہے جو دنیا بھر میں مختلف مقاصد کےلیے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایک جانب ماہرین اس کے ذریعے ملیریا والے تمام مچھروں کو ختم کرنے پر غور کررہے ہیں تو دوسری جانب الزائیمر اور ایڈز جیسے امراض کےلیے نئی ادویہ پر کام جاری ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے جین ایڈیٹنگ یا جینیاتی تدوین کا کام بہت جلد اور آسان بنادیا ہے۔
تجرباتی طور پر یونیورسٹی آف جارجیا کے ماہرین نے اینولے چھپکلیوں کے جسم میں موجود غیر بارور انڈوں کے اندر ہی ایک ایسے جین کا سوئچ بند کردیا جو چھپکلی کے رنگ کی وجہ تھا، اس عمل کو 21 چھپکلیوں پر آزمایا گیا۔ بعض مقامات پر ناکامی ہوئی لیکن آخرکار بالکل سفید چار عدد چھپکلیاں پیدا ہوگئیں۔
حیاتی تحقیق کے حلقوں میں کرسپر تکنیک کی وجہ سے ایک بار پھر بحث گرم ہوگئی ہے کیونکہ گزشتہ سال چینی ماہرین نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے کرسپر کے استعمال سے، دنیا کا پہلا ’’جینیاتی ترمیم شدہ بچہ‘‘ تیار کرلیا ہے۔
اگر ہمارے پاس جدید اور مؤثر ترین جینیاتی ٹیکنالوجی موجود ہے تو کیا ہمیں یہ حق بھی حاصل ہے کہ زندگی کی ہیئت میں اپنی پسند سے کوئی بھی تبدیلی کرلیں؟ اس سوال پر سائنسی اخلاقیات کے ماہرین میں بحث اب تک جاری ہے اور البینو چھپکلی کی پیدائش نے اسے مزید بھڑکا دیا ہے۔