نیپیدو /ڈھاکہ ۔بنگلہ دیش نے میانمار کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں کو واپس بھیجنے کا معاہدہ کرلیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش نے میانمار کے ساتھ ایک معاہدہ طے کر لیا ہے جس کے مطابق میانمار میں فوجی کارروائی کے دوران ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کو واپس بھیجا جائے گا۔میانمار کے دارالحکومت نیپیدو میں طے پانے والے اس معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
بنگلہ دیش کا کہنا ہے یہ پہلا قدم ہے۔ میانمار نے کہا ہے کہ وہ روہنگیا کو جلد از جلد واپس لینے کے لیے تیار ہے۔امدادی اداروں نے روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کی ضمانت کے بغیر ان کی زبردستی واپسی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔خیال رہے کہ روہنگیا مسلمان بے وطن اقلیت ہیں جنھیں عرصہ دراز سے میانمار میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔اگست میں میانمار کی ریاست رخائن میں شروع ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد ساٹھ ہزار سے زائد افراد نے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں نقل مکانی کی تھی۔
بدھ کو امریکی سیکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا تھا کہ میانمار کا اقلیتی آبادی روہنگیا کے خلاف فوجی کارروائی نسل کشی پر مشتمل ہے۔گذشتہ ہفتے میانمار (جسے برما بھی کہا جاتا ہے) کی فوج نے روہنگیا بحران سے متعلق الزامات سے خود کو مبرا قرار دے دیا تھا۔
میانمار کی فوج نے روہنگیا افراد کے قتل، ان کے دیہات کو نذرآتش کرنے، خواتین اور لڑکیوں کے ریپ اور لوٹ مار کی تردید کی تھی۔یہ دعوے بی بی سی نامہ نگاروں کی جانب سے دیکھے گئے ثبوت کے متقاضی ہیں اور اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اسے نسل کشی قرار دیا جا چکا ہے۔