پوری دنیا میں پانچ سال سےکم عمر میں فوت ہوجانے والے بچوں میں 18 فیصد اموات کی وجہ نمونیا کو قرار دیا جاتا ہے جو اب بھی ایک ہولناک مرض کے طور پر ان کی جانوں کا خراج لے رہا ہے۔
اس ضمن میں کینیا میں بچوں کے نمونیا کے خلاف ویکسین متعارف کرائی گئی ہے جس کے زبردست نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ایک محتاط تحقیق کے مطابق اس کے ابتدائی نتائج میں اموات کی شرح میں 27 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اگرچہ نمونیا بچوں کا دنیا بھر میں دشمن ہے لیکن افریقہ اور جنوبی ایشیا میں یہ بیماری بہت عام ہے اور اموات کی بڑی وجہ بھی ہے۔
اس ضمن میں کینیا میں ایک ویکسین پی وی سی ٹین متعارف کرائی گئی جس کی تفصیلات لینسٹ کے مارچ کے شمارے میں شائع ہوئی ہے۔ اسے ماہرین نے بچوں میں نمونیا کے ضمن میں پہلی کامیابی قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مرکزی مصنف اینتھونی اسکاٹ کہتے ہیں کہ پی وی سی ٹین پروگرام کے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں اوراب حکومتی ذمے داران کو ویکسینیشن پروگرام جاری رکھنا چاہیے۔ واضح رہے کہ یہ تحقیق لندن اسکول آف ہیلتھ اینڈ ہائیجن اینڈ ٹراپیکل میڈیسن نے کی ہے جو غریب ممالک میں عام امراض کے علاج اور تحقیق میں عالمی شہرت رکھتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق بچوں کو نمونیہ کے خلاف ویکسین دینے کا سلسلہ کئی برس تک جاری رہا اور مرض کی کیفیت 1,220 بچے فی لاکھ سے کم ہوکر 891 فی لاکھ رہ گئی یعنی ایک چوتھائی بچےنمونیا سے محفوظ رہے۔ اگرچہ افریقہ میں اس سے پہلے نمونیا کے خلاف کئ ویکسین متعارف کرائی گئی تھیں لیکن ان کے کوئی خاص نتائج نہیں نکلے تھے مگر اب پی وی سی ٹین کی کارکردگری بہت اچھی رہی ہے۔ اس طرح نمونیا ویکسین کے مؤثر ہونے کا دنیا میں یہ پہلا ثبوت بھی ہے جبکہ ویکسین بہت کم خرچ ہے۔