270

پاکستان میں لاکھوں افراد ہیپاٹائٹس کے شکار

پاکستان میں ہیپا ٹائٹس کا مرض ایک بڑا چیلنج بنتا جارہا ہے اور ملک بھر میں لاکھوں افراد اس کی مختلف اقسام کا شکار ہیں۔

اس بات کا انکشاف جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کیا۔

ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیور میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ جامعہ کراچی کے زیرِ اھتمام تقسیمِ اسناد کی ایک تقریب کے دوران پروفیسر محمد اقبال چوہدری نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس صحت کے حوالے سے پاکستان کا قومی مسئلہ بن چکا ہے اور ملک میں 7.7 فیصد ہیپاٹائٹس کیسیز مثبت ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں میڈیکل گریجویٹس اور طالب علموں میں ایک ایسے تحقیقی کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس کے توسط سے امراض کے پھیلاو کے اسباب کو سمجھا جاسکے۔

اس تقریب کا انعقاد میڈیکل گریجویٹس اور میڈیکل کے طالب علموں کے لئے خصوصی انٹرن شپ پروگرام کے اختتام پر کیا گیا تھا۔

ہیپاٹائٹس درحقیقت جگر کی سوزش کو کہا جاتا ہے اور یہ اکثر ایک وائرل انفیکشن کے باعث ہوتا ہے۔

مگر اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں جن میں ادویات کے استعمال کا ری ایکشن، منشیات، الکحل وغیرہ۔

دنیا بھر میں ہر سال کروڑوں افراد اس کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر کو اس وقت تک علم نہیں ہوپاتا جب تک وہ بگڑ نہ جائے۔

ہر پانچ میں سے ایک شخص میں اس بیماری کے شکار ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

جگر کو انفیکشن کی بھی مختلف اقسام ہے جنھیں ہیپاٹائٹس اے، بی ، سی، ڈی اور ای میں تقسیم کیا گیا ہے۔

جیسے ہیپاٹائٹس اے اس مرض کی ہلکی قسم کہی جاسکتی ہے جبکہ سی اور ڈی انتہائی سنگین اور ان کا علاج کا انحصار بھی اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کو کونسا ہیپٹاٹائٹس ہوا ہے اور انفیکشن کی وجہ کیا ہے۔

ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام کسی نہ کسی طرح ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتی ہیں خاص طور پر جسمانی رطوبت، انجیکشن کی آلودہ سوئیاں، جسمانی تعلقات وغیرہ قابل ذکر ہیں۔