سنگاپور سٹی: سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ دن بھر میں ایک مرتبہ پوری نیند لینے کے بجائے کچھ وقت دوپہر میں نیند پوری کرنے کے عادی نوجوان ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
سنگا پور کے نیورولوجسٹ مائیکل چی نے اپنے تحقیقی مقالے میں انکشاف کیا ہے کہ 24 گھنٹوں میں اپنی نیند کو رات اور دوپہر کے وقفوں میں پورا کرنے والے نوجوانوں کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات قوی ہوجاتے ہیں۔ نیورولوجسٹ مائیکل چی نے 15 سے 19 سال کے نوجوانوں کے نیند کی مختلف عادات رکھنے والے دو گروپس پر ریسرچ کی۔
نیورولوجسٹ مائیکل چی نے ایک گروپ میں رات کی ساڑھے چھ گھنٹے کی مسلسل نیند لینے والے نوجوانوں کو رکھا اور ان کی صحت کا جائزہ لیتے رہے جب کہ دوسرے گروپ میں نوجوانوں کو رات میں 5 گھنٹے اور دوپہر میں 90 منٹ کی نیند لینے والوں کو رکھا۔
نیورولوجسٹ مائیکل چی نے 3 سال تک دونوں گروپ کے نوجوانوں میں پیدا ہونے والی جسمانی اور نفسیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا، جس میں حیران کن طور پر رات میں 5 گھنٹے اور دوپہر میں 90 منٹ کی نیند لینے والے نوجوان زیادہ متحرک، سرگرم اور حافظے کے تیز ہوتے ہیں تاہم اس گروپ کے نوجوانوں کے لیب ٹیسٹس میں شوگر لیول ہائی آتا ہے۔
دوسری جانب رات بھر مکمل نیند لینے والے نوجوانوں کے گروپ کے لیب ٹیسٹس مکمل طور پر ٹھیک آئے اور شوگر لیول بھی نارمل رہی تاہم رات کے ساتھ دوپہر کی نیند لینے والوں کے مقابلے میں صرف رات میں نیند لینے والے کم متحرک ہوتے ہیں اور درمیانے درجے کی سرگرمی رکھتے ہیں۔