کیلیفورنیا: ماہرین نے ایسے بیکٹیریا اور جراثیم دریافت کئے ہیں کہ جو الیکٹرون کی صورت میں خالی بجلی کھاتے اور اس میں سانس لیتے ہیں۔
فطرت کے کارخانے میں جراثیم اور بیکٹیریا بہت ساری غذاؤں پر زندہ رہتے ہیں لیکن بعض خردنامئے براہ راست دھاتوں اور چٹانوں وغیرہ سے الیکٹران حاصل کرکے انہیں اپنی غذا کا حصہ بناتے ہیں۔ اگرچہ ہم شیوانیلا اور جیوبیکٹر اقسام کے بیکٹیریا سے تو واقف ہیں لیکن اب ان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ سمندری مٹی سے بھی الیکڑون کشید کرسکتے ہیں۔
اس ضمن میں ماہرین نے مزید نئے بیکٹیریا تلاش کئے ہیں جو الیکٹرون سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے پروفیسر کینتھ نیلسن کہتے ہیں کہ اگر ہم چینی اور دیگر غذا کھاتے ہیں تو ہاضمے کے عمل میں ان سے بھی الیکٹران خارج ہوتے ہیں پھر وہ آکسیجن کے ہاتھوں ختم ہوجاتے ہیں۔ تاہم بیکٹیریا الیکٹرون کی صورت میں انتہائی خالص توانائی جذب کرتے ہیں۔ ان میں دھات اور معدنیات سے براہِ راست الیکٹرون حاصل کرنے کی زبردست صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
اگلے مرحلے میں پروفیسر کینتھ اور ان کے ساتھیوں نے بیکٹیریا کو براہِ راست بجلی کے برقیروں (الیکٹروڈز) پر زندہ رکھنے کا عملی مظاہرہ کیا۔ اسی ٹیم نے مزید تحقیق کے بعد بتایا کہ مزید 8 اقسام کے بیکٹیریا ایسے ہیں جو بجلی کھاکر زندہ رہتے ہیں۔ اس دریافت سے معلوم ہوا کہ ہم بیکٹیریا کے بارے میں بہت کم معلومات رکھتے ہیں۔
برقی بیکٹیریا کے استعمال
ماہرین نے الیکٹرون کھانے والے ان اجسام کو ’ الیکٹرک بیکٹیریا‘ قرار دیا ہے اور انہیں تھوڑا سا تبدیل کرنے کے بعد بہت سے کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان سے چھوٹی بایومشینیں بنا کر گندی نالیوں کی صفائی یا آلودہ پانی کو صاف کرنے کا کام لیا جاسکتا ہے ۔ اس دوران بیکٹٰیریا خود بجلی حاصل کرتے رہیں گے اور اپنا کام کرتے رہیں گے۔
ان سب سے بڑھ کر برقی بیکٹیریا کو سمجھ کر ہم زمین پر زندگی کی ابتدا کے بارے میں بھی بہت کچھ جان سکتے ہیں۔