لندن: ہمارے نظامِ ہاضمہ میں بیکٹیریا نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اب ماہرین نے ایک دو نہیں بلکہ دوہزار سے زائد نئی اقسام کے ایسے بیکٹیریا دریافت کیے ہیں جو ہماری آنتوں اور معدے میں پائے جاتے ہیں۔
ہمارے جسم میں کھربوں خرد یے اور دیگر بیکٹیریا پائے جاتے ہیں لیکن ان کی اقسام کی بات ہو تو صرف 20 سے 40 قسم کے بیکٹیریا ہی ہمارے علم میں تھے مگر اب دوہزار سے زائد اقسام کے بیکٹیریا دریافت کیے گئے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ہمارے معدے اور نظامِ ہاضمہ میں ایک ہزار سے 40 ہزار اقسام کے بیکٹیریا ہوسکتے ہیں لیکن اب تک انہیں دریافت نہیں کیا جاسکا تھا اب میٹا جینومک طریقے کی مدد سے مزید بیکٹیریا دریافت کیے گئے ہیں۔
یہ اہم انکشاف یورپی بایو انفارمیٹکس انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ماہر روب فیرس اور ان کی نگرانی میں دیگر بین الاقوامی سائنس دانوں نے کیا ہے۔ کمپیوٹر اور میٹاجینومکس کی مدد سے ماہرین نے 2000 کے لگ بھگ نئے بیکٹیریا دریافت کیے ہیں جو بالکل نئی فیملی اور گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق امریکی اور یورپی آبادی کے نظامِ ہاضمہ میں بیکٹیریا کی یکسانیت ہے تاہم افریقی اور جنوبی امریکی آبادیوں کے ڈیٹا میں بہت تنوع دیکھا گیا ہے اسی بنا پر ماہرین نے نظرانداز کردہ آبادیوں پر تحقیق پر زور دیا ہے۔
ماہرین نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ان بیکٹیریا کے متعلق بہت کم جانتے ہیں اور انہیں تجربہ گاہ میں بھی نہیں تیار کیا گیا اسی بنا پر ان کی درجہ بندی کرنے اور نام دینے کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس سے قبل ماہرین نے اتنی بڑی تعداد میں بیکٹیریا دریافت نہیں کیے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس تحقیق کے ذریعے وہ آنتوں اور معدے میں پائے جانے والے تمام بیکٹیریا کا مکمل نقشہ بناسکیں گے۔ اس دریافت سے امراض کے علاج، تشخیص اور تحقیق کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔