بوسٹن۔ یہ تو معلوم نہیں کہ دیواروں کے کان ہوتے ہیں یا نہیں، لیکن امریکی ماہرین نے دیواروں کے کناروں اور غالبا اوٹ میں دیکھنے والی ایک ٹیکنالوجی ضرور تیار کرلی ہے۔یہ ٹیکنالوجی بطورِ خاص خود سے چلنے والے گاڑیوں اور میدانِ جنگ میں لڑنے والے فوجیوں کیلیے تیار کی گئی ہے جو دیواروں کی اوٹ میں اوجھل شئے دکھاتی ہے۔ہفتہ کو بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف بوسٹن کے ماہرین نے ایک ایسا الگورتھم (سافٹ ویئر)بنایا ہے جو کسی پوشیدہ شئے سے ٹکرا کر بکھرنے والی روشنی کو بڑھا کر اسے دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ روشنی کسی بھی شئے سے ٹکرا کی منعکس ہوتی ہے لیکن ہم اسے ہر مرتبہ نہیں دیکھ پاتے۔ تاہم اس کا ایک جزوی سایہ سا ضروربنتا ہے جسے پین امبرا کہتے ہیں؛ اور جوں ہی یہ اپنے سامنے کسی شئے سے ٹکراتا ہے تو اس شئے کی کچھ تفصیل ضرور دکھاتا ہے۔یہ منعکس شدہ روشنی یا اس کا سایہ کسی شئے سے ٹکرانے کے بعد کیمرے کو نظر آجائے تو الگورتھم اسے بڑھا کر اس میں مزید روشنی کا اضافہ کرکے وہ شئے دکھاتا ہے ۔ اگر وہ شئے نظر بھی نہ آرہی ہو تب بھی کیمرہ اور الگورتھم اس شئے کے خدوخال ظاہر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین نے اسے عمل کو کمپیوٹیشنل پیرا اسکوپی کا نام دیا ہے۔ اس سے دیوار کے پار لکھے ہوئے الفاظ بھی پڑھے گئے ہیں اور وہاں موجود افراد کے چہروں کے دھندلے ہیولے بھی دکھائی دیئے ہیں۔ میدانِ جنگ میں سپاہی اس سے دیوار کے پار چھپے دشمن کی شناخت کرسکیں گے۔ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے اس تحقیقی مقالے میں انجینئر وویک گویل کہتے ہیں کہ یہ ایک بہت سستی اور آسان ٹیکنالوجی ہے جو چھپی اشیا، خطرات اور ماحول سے آگاہ کرکے ہمارے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
اس کی بدولت بڑے کارخانوں، ایٹمی بجلی گھروں اور دیگر صنعتی پلانٹس کی مرمت اور جائزے کا کام بھی لیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ فائر فائٹرز اور جان بچانے والے عملے کے افراد بھی اس سے یکساں مستفید ہوسکتے ہیں۔