149

انسانی ہڈیوں میں نئی قسم کی خون کی رگیں دریافت

جرمنی: ہمیں انسانی تشریح الاعضا (ایناٹومی) کی درسی کتب کو نئے سرے سے مرتب کرنا ہوگا کیونکہ انسانی ران کی ہڈی میں ایک بالکل مختلف قسم کی نئی رگ (بلڈ ویسل) دریافت ہوئی ہے۔

ہڈی کے اوپر سے ہوکر اندر کی جانب جاتی ہوئی اس رگ کی دریافت سے ہڈیوں کی ساخت، گٹھیا جیسے امراض اور خود امنیاتی نظام کو سمجھنے میں بہت مدد ملے گی۔ جرمنی میں یونیورسٹی آف ڈائس برگ ایسن سے وابستہ پروفیسر میتھائس گونزراور ان کے ساتھیوں نے یہ نئی دریافت کی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ ہم نے انسانوں میں پہلی مرتبہ اس جگہ خون کی رگیں دریافت کی ہیں جہاں ہماری نظر اس سے پہلے نہیں پہنچی تھی۔

پہلے ماہرین نے پہلے مرحلے پر چوہوں کی ہڈی میں خاص کیمیکل شامل کرکے ہڈی کو شفاف بنایا جس کے بعد کئی رگیں ہڈی کو عبور کرتے ہوئے دیکھی گئیں۔ چوہوں کے ٹانگ کی نچلی ہڈی کی جسامت ماچس کی تیلی جتنی ہے جس میں ہزاروں باریک شریانیں (کیپلریز) نظر آئیں جنہوں نے پوری ہڈی کو لپیٹ میں لے رکھا تھا۔

اس کے بعد سائنسدانوں کی ٹیم نے انسانی ران کی ہڈی میں بھی عین اسی طرح کی رگیں اور وریدیں دیکھی ہیں۔ اگرچہ انسانی ہڈیوں کو خون دینے کے لیے دیگر کئی اقسام کی رگیں بھی ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے ان نئی رگوں کی تعداد چوہوں کے مقابلے میں قدرے کم دیکھی گئی ہے جنہیں ماہرین نے ’ٹرانس کورٹیکل ویسلز‘ کا نام دیا گیا ہے۔

پروفیسر میتھائس کے مطابق ہڈیوں کے گودے مین امنیاتی خلیات تشکیل پاتے ہیں اور ہڈیوں کی انہیں شریانوں کے ذریعے باقی جسم تک جاتے ہیں اور شاید یہ بات انسانوں پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ اس سے قبل سائنسدانوں کی ایک اور ٹیم نے عین اسے طرح کی وریدیں (کیپلریز) چوہوں کے دماغ اور کھوپڑی کے اندر بھی دریافت کی ہیں۔ اس کے بعد ماہرین نے دیکھا کہ فالج اور گردن توڑ بخار کی صورت میں کھوپڑی کے امنیاتی خلیات اسی راستے سے دماغ کے اندر تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور شاید یہ نقصان کے ازالے کے طور پر کرتے ہیں۔ تاہم انسانوں میں عین ایسا ہی کردار اب تک نہیں دیکھا جاسکا ہے۔