لندن: ہم ایک عرصے سے الٹرا ساؤنڈ کو کئی کاموں میں استعمال کررہے جن میں طبی تشخیص اور سمندروں کے اندر آبدوزوں کی رہنمائی قابلِ ذکر ہے لیکن اب اتنا حساس الٹرا ساؤنڈ نظام بنایا گیا ہے جو ایک بیکٹیریا کی آواز یا ہوا میں سالمات (مالیکیول) کی سرسراہٹ بھی سن سکتا ہے۔
عام الٹراساؤنڈ میں شعاع خارج اور وصول کرنے والے دونوں آلات میں پیزو الیکٹرک (داب برق) کرسٹل ہوتے ہیں اور جب ان میں کرنٹ آتا ہے تو یہ ہائی فریکوئنسی آواز کی لہریں خارج کرتے ہیں جو انسان نہیں سن سکتا۔
غیرصوتی آواز ہوا، پانی اور نرم ٹشو سے گزرتی ہے اور پھر ٹکرا کر مختلف سطحوں سے واپس لوٹتی ہے۔ جب یہ لہریں کرسٹل سے ٹکراتی ہیں تو اس کی تھرتھراہٹ سے ہلکی بجلی پیدا ہوتی ہے اور کمپیوٹر پر ایک تصویر نظر آتی ہے جو کسی بیماری یا حمل کی تفصیل بتاتی ہے۔
لیکن اب یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے سائنس دانوں نے سلیکا سے بنی ٹکیہ سے دنیا کا سب سے چھوٹا الٹرا ساؤنڈ سینسر تیار کیا ہے۔ یہ صرف 148 مائیکرون چوڑا اور 1.8 مائیکرون موٹا ہے جس کی پشت پر لیزر ہے۔ اس پر ہلکی سی تھرتھراہٹ بھی ہو تو لیزر اسے نوٹ کرتی ہے اور اسے ایک درست تصویر کی صورت میں دکھاتی ہے۔
اس کے موجد پروفیسر واروِک بوون ہیں جن کے مطابق یہ انتہائی ہلکے ارتعاشات کو نوٹ کرسکتا ہے۔ اس طرح یہ کسی وائرس پر ثقل کا اثر، ہوا میں اڑتے مالیکیول اور خلیات کی آواز بھی سن سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ کوئی نمائشی شے نہیں جو ریکارڈ کے لیے بنائی گئی ہو بلکہ اس سے خلوی (سیلولر) سطح پر آوازیں اور تھرتھراہٹ سنی جاسکتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جان دار خلیات (سیلز) تھرتھراتے رہتے ہیں اور ان کے یہ سگنل بہت کارآمد ہوتےہیں۔ اس طرح صحت مند یا بیمار خلیات کے درمیان فرق کیا جاسکتا ہے اور اسی طرح کینسر والے خلیات کو بھی الگ کرکے دیکھا اور سنا جاسکتا ہے۔