لندن: لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں میں سوشل میڈیا سے متاثر اور ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں آن لائن ہراساں کیا جاتا ہے وہ جسم اور چہرے کے متعلق بے اطمینانی کی شکار ہوتی ہیں اور وہ احساسِ کمتری کی شکار ہوکر ڈپریشن میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔
ای کلینکل میڈیسن نامی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں برطانیہ میں 11 ہزار سے زائد نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کا سروے کیا گیا جن کی عمر 14 برس ہے اور وہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ ان نوجوانوں میں لڑکیاں سوشل میڈیا کی زیادہ رسیا نکلیں جن کی 40 فیصد تعداد روزانہ کم سے کم تین گھنٹے سوشل میڈیا سے وابستہ رہی جبکہ صرف 20 فیصد لڑکے اتنے وقت کے لیے سوشل میڈیا استعمال کررہے تھے۔
سروے سے انکشاف ہوا کہ جو لڑکیاں سوشل میڈیا کا کم استعمال کرتی ہیں ان کی 12 فیصد اور سوشل میڈیا سے بہت زیادہ (ساڑھے پانچ گھنٹے روزانہ) منسلک رہنے والی لڑکیوں کی 38 فیصد تعداد ڈپریشن کی شکار دیکھی گئی بلکہ ان میں ذہنی تناؤ بھی بہت شدید نوعیت کا تھا۔
ماہرین نے بھی نوٹ کیا کہ 40 فیصد لڑکیوں اور 25 فیصد لڑکوں کو آن لائن ہراساں اور پریشان کرنے کا سامنا تھا۔ لڑکیوں کی 40 فیصد اور لڑکوں کی 28 فیصد تعداد نے نیند میں کمی اور بے چینی کی شکایت کی۔ پھر یہ بھی دیکھا گیا کہ لڑکیاں اپنی رنگت، قد، چہرے، جسامت اور دیگر کیفیات کے معاملے میں بہت حساس ہوتی ہیں تاہم نوعمر لڑکے اس کی پروا نہیں کرتے اور اگر لڑکیوں کو کوئی ان کے رنگ و روپ پر کچھ کہدے تو وہ فوری طور پر اس کا اثر لیتی ہیں۔
ماہرین نے اس ضمن میں والدین کی جانب سے رہنمائی اور سوشل میڈیا کے اخلاقیات اور ضوابط کو سخت بنانے پر زور دیا ہے۔