کیلیفورنیا: دنیا بھر میں جانوروں کے اسمگلر اور شکاری بہت چالاکی سے کام کرتے ہیں اور ان پر نظر رکھنا بڑا مشکل ہوتا ہے اس کے حل کے طور پر انٹیل نے ذہانت سے بھرپور ایک کیمرا تیار کیا ہے جس سے جنگلی حیات کا تحفظ ممکن ہوسکے گا۔
نایاب اور تیزی سے معدوم ہونے والے جانوروں کے تحفظ کےلیے انٹیل کی چپ پر مشتمل کیمرا مصنوعی ذہانت ( آرٹیفشل انٹیلی جنس) یا اے آئی کو استعمال کرتے ہوئے جنگلی حیات کے دشمنوں کی شناخت کرتا ہے۔
انٹیل کا ٹریل گارڈ کیمرا جو مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے جنگلات میں جانوروں کے شکاریوں کی ازخود شناخت کرتا ہے
اس سسٹم کو ٹریل گارڈ کا نام دیا گیا ہے جسے افریقا کے جنگلی تحفظ والے علاقوں میں نصب کیا گیا ہے۔ اس کا اولین ورژن کسی حرکت کو نوٹ کرکے جنگلی حیات کے چوکی دار یا گیم وارڈن کو اطلاع دیتا تھا لیکن اس میں بعض خامیاں تھیں کیونکہ کسی شکاری کو تلاش کرنے کے لیے کسی ماہر کو پوری ویڈیو دیکھنے کی ضرورت پیش آتی تھی اور کبھی مجرم کوئی معصوم جانور بھی ہوتا تھا۔ اس کے بعد ڈرون کا استعمال بھی کیا گیا لیکن اس میں بھی یہی مسئلہ درپیش تھا۔
اب پینسل کی جسامت کا کیمرا جھاڑیوں اور درختوں میں چھپایا جاسکتا ہے اور خود کار انداز میں حرکات وسکنات نوٹ کرتا ہے۔ اس میں مووی ڈیئس چپ کی تنصیب کے بعد یہ ڈیپ نیورل نیٹ ورک سے جڑ گیا ہے اور یوں اب گاڑیوں اور انسانوں کو بہت اچھی طرح پہچان سکتا ہے۔ اس طرح غلط رپورٹنگ کا امکان بہت حد تک کم ہوگیا ہے۔
انقلابی چپ ڈیٹا ہینڈلنگ اور پروسیسنگ کا سارا کام کرتی ہے اور ایک مرتبہ نصب ہونے کے بعد ڈیڑھ سال تک اپنی عقابی نگاہوں سے جنگلی حیات کے لٹیروں کو دیکھتی رہتی ہے۔ اس چپ کی تیاری اور تنصیب کے بعد آزمائش میں بھی انٹیل کے ماہرین شامل رہے ہیں اور انہوں نے اس کی خامیاں دور کرکے اسے بہتر بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ معصوم جانوروں کو بچایا جاسکے۔
سال 2019ء کے اختتام تک افریقا کے 100 جنگلات اور تحفظ گاہوں میں یہ کیمرے نصب کیے جائیں گے تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ میں مدد مل سکے۔