75

جسمانی پروٹین سے سخت جان بریسٹ کینسر کے علاج کی امید روشن

نیویارک: ماہرین کو اتفاقیہ طور پر چھاتی کے سرطان (بریسٹ کینسر) کو روکنے کی ایک راہ معلوم ہوئی ہے جس میں گردے میں پائے جانے والے ایک پروٹین کا کردار بہت اہم ہے۔

’کینسرسیل‘ جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکا میں پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ جو خواتین ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کی شکار ہوتی ہیں ان میں اموات کی شرح دیگر خواتین کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس ضمن میں قدرتی پروٹین Tinagl1 رسولیوں کی افزائش کو روک سکتا ہے اور اس طرح کینسر کو بڑی حد تک روکا جاسکتا ہے۔

پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے چوہیا کو بریسٹ کینسر میں مبتلا کیا اور اس کا علاج Tinagl1 پروٹین کی آزمائش کی تو انہوں نے نوٹ کیا کہ سرطانی خلیہ (سیل) کی افزائش رک گئی ہے اور یوں کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل ہوئی ۔

اگرچہ ماہرین نے بریسٹ کینسر کے خلیات کو روکنے کی کئی کوششیں کی ہیں مگر ہر بار خلیہ جُل دے کر کسی اور راہ سے پھلنا پھولنا شروع ہوجاتا تھا لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا اور اس کی افزائش کے دونوں راستے (پاتھ ویز) بند ہوگئے یعنی ایک تیر میں دو شکار کی مصداق یہ طریقہ مؤثر ثابت ہوا۔

ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر (ٹی این بی سی) امریکا اور برطانیہ میں چھاتی کے سرطان کی شکار 8 میں سے ایک خاتون میں پایا جاتا ہے جو مشکل سے ٹھیک ہوتا ہے اور جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ اس ضمن میں اس کینسر کو روکنے میں کامیابی ایک بڑی پیش رفت ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کئی خواتین ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کی شکار ہیں اور اس ضمن میں نئی دریافت ان کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے تاہم اب بھی انسانی آزمائش کا مرحلہ بہت دور ہے۔