معروف امریکی کمپنی ’ایپل‘ نے سرمائے کاروں کے پر زور مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی ایسے فیچر تیار کرنے میں مصروف ہے، جن کی مدد سے بچوں کو موبائل فون سے دور رکھنے میں مدد ملے گی۔
کمپنی کے مطابق وہ ایسے فیچر تیار کر رہی ہے جنہیں استعمال کرتے ہوئے والدین اپنے بچوں کو آئی فون سمیت دیگر ڈیوائسز سے دور رکھنے سمیت انہیں محدود وقت تک اسمارٹ آلات استعمال کرنے کا پابند بنا سکیں گے۔
ایپل نے یہ بیان 6 جنوری کو اپنے سرمایہ کاروں کی جانب سے کیے گئے مطالبے کے بعد جاری کیا۔
ایپل کو سرمایہ کار کمپنیوں ’یانا پارٹنرز اور کیلیفورنیا اسٹیٹ ٹیچرز‘ (کیلسٹرس) کی جانب سے 6 جنوری کو ایک آن لائن کھلا خط لکھا گیا تھا، جس میں انہوں نے ایپل سے خصوصی ایپلی کیشن یا فیچر متعارف کرائے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اپنے خط میں سرمایہ کاروں نے ایپل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کمپنی میں قریبا 2 ارب ڈالرز (پاکستانی 2 کھرب روپے سے زائد) کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
اپنے لمبے چوڑے خط میں انہوں نے ایپل سے مطالبہ کیا کہ وہ بچوں کو موبائل ایڈکشن سے محفوظ بنانے کے لیے خصوصی فیچر یا ایپ متعارف کرائے، جس سے بچوں کو اسمارٹ آلات کو محدود وقت تک استعمال کرنے کے لیے پابند بنایا جاسکے۔
خط میں آئی فون سمیت دیگر اسمارٹ آلات کے زیادہ استعمال سے بچوں پر پڑنے والے اثرات کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔
سرماریہ کاروں کے خط موصول ہونے کے بعد ایپل نے ایسے فیچر متعارف کرانے کے لیے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خصوصی فیچر تیار کرنے میں مصروف ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ایپل نے اپنے بیان میں کہا کہ کمپنی ہمیشہ ایسے آلات تیار کرنے کے لیے کوشاں ہوتی ہے جو بچوں میں تعلیم، صحت و ذہنی نشو و نما کو بہتر کریں۔
ایپل کے ترجمان کے مطابق کمپنی ایسے فیچر تیار کرنے میں مصروف ہے، جنہیں استعمال کرتے ہوئے والدین اپنے آئی فون سمیت دیگر اسمارٹ آلات پر اپنا کنٹرول زیادہ رکھ سکیں گے۔
کمپنی نے مکمل وضاحت نہیں کی کہ ایپل کس طرح کے فیچر پر کام کر رہا ہے، اور انہیں کب تک متعارف کرایا جائے گا، تاہم بیان میں کہا گیا کہ ان فیچرز کے بعد والدین اپنے بچوں کو فون استعمال کرنے کے حوالے سے محدود کر سکیں گے۔
ایپل کے مطابق ایسے فیچرز متعارف کرائیں جائیں گے، جن میں بچوں کو میوزک، ویڈیوز اور فون کے دیگر فیچرز تک رسائی حاصل نہیں ہوسکے گے، آئی فون یا دیگر اسمارٹ آلات کے ایسے فیچرز پر صرف بالغ افراد ہی رسائی حاصل کر سکیں گے۔