نیویارک سٹی: اگر آپ موبائل اور لیپ ٹاپ کی بیٹری کو بار بار چارج کر کے تنگ آچکے ہیں تو اب آپ کی اکتاہٹ ختم ہونے والی ہے کیوں کہ سائنس دان ایسی بیٹری تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جسے مہینے میں صرف دو بار چارج کرنا ہوگا۔
تحقیقی جریدے سائنس میں شائع ہونے والے مقالے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سائنس دان فلورائیڈ بیٹری بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جسے ایک بار چارج کرنے کے بعد دو ہفتے تک دوبارہ چارج کرنے سے جان چھوٹ جاتی ہے۔
فلورائیڈ بیٹری کی تیاری کے لیے دنیا کے بہترین ادارے کالٹیک اور جیٹ پاپولیشن لیبارٹری، ناسا، ہنڈا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور لارنس برکلی نیشنل لیبارٹری کے ماہرین کیمیا کی ایک ٹیم نے برسوں شبانہ روز محنت کی۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور 2005ء میں نوبل انعام حاصل کرنے والے کیمیا کے پروفیسر رابرٹ گربس نے بتایا کہ فلورائیڈ آئن بیٹری مروجہ لیتھیم بیٹریوں کے مقابلے میں 8 گنا طاقت ور ہوتی ہیں اور انہیں 15 دن تک چارج کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
فلورائیڈ آئن بیٹریز موجودہ لیتھیم بیٹریز کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک چارج رہتی ہیں۔ گو ابھی یہ بیٹری ابتدائی مراحل میں ہے تاہم سائنس دانوں کو حیران کن نتائج ملے ہیں اور یہ بیٹری جلد ہی مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔
1970ء میں بھی سائنس دان فلورائیڈ آئن بیٹری بنانے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم اس کی تیاری میں ٹھوس اجزاء استعمال کیے گئے تھے جس کی وجہ سے یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر ہی کام کر پاتی تھیں چنانچہ سائنس دانوں کی یہ کوشش ناکام رہی۔
اس بار سائنس دان اس مسئلے کا حل بھی ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے اور پہلی مرتبہ ایسی فلورائیڈ آئن بیٹری تیار کرلی ہے جو کمرے کے درجہ حرارت پر بھی بہترین طریقے سے کام کرے گی۔
سائنس دان اس ایجاد سے توانائی اور وقت میں بچت کے لیے پُرامید ہیں جب کہ عوام کو بھی ایسی ہی بیٹری کا بے تابی سے انتظار تھا جسے بار بار چارج کرنے کی زحمت نہ اُٹھانا پڑے۔