اٹلی: اس سال کے لیے ڈاکٹر عطا الرحمان انعام کیمرون کے ماہرِ کیمیا ’چاکوٹے کوواما ہاروائے‘ نے حاصل کرلیا، انہوں نے ری سائیکل (بازیافت) اشیا اور میٹریل سے سیمنٹ تیار کیا جو کم خرچ، مضبوط اور ہر طرح سے ماحول دوست ہے۔
کیمرون کی یونیورسٹی آف یااونڈائے سے وابستہ کیمیا داں نے پائیدار ترقی اور ماحول دوست طریقے سے یہ سیمنٹ بنایا ہے جو بالخصوص غریب ممالک کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ اس موقع پر چاکوٹے نے ڈاکٹر عطاالرحمان پرائز ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور اسے اپنے مستقبل کے لیے ایک تحریک قرار دیا ساتھ ہی انہوں نے اپنی ایجاد کو جیو پالیمرقرار دیا۔
عام سیمنٹ بنانے کے لیے بہت توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس میں گرین ہاؤس گیسیں خارج ہوتی ہیں۔ چاکوٹے اگلے مرحلے میں سیمنٹ کی تیاری میں شیشے کی پرانی بوتلیں، چاول کی پھوگ اور گنے کا چھلکا ملا کر استعمال کریں گے۔
عام سیمنٹ کی تیاری میں 1500 درجے سینٹی گریڈ درجہ حرارت استعمال ہوتا جبکہ ماحول دوست سیمنٹ بنانے کے لیے صرف 700 درجے گرمی درکار ہوتی ہے اور توانائی کی کفایت ہوتی ہے۔ سائنس داں کے مطابق بایو پالیمر سیمنٹ دیرپا اور مضبوط ہے۔ چاکوٹےکے تین طالب علموں نے اس سیمنٹ سے بہت سی اینٹیں بھی تیار کی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ انعام اٹلی میں تھرڈ ورلڈ اکیڈمی آف سائنسس (ٹی ڈبلیو اے ایس) کی جانب سے 1985ء میں شروع کیا گیا تھا جو تیسری دنیا کے غریب ترین ممالک کے ماہرین کو ان کے اہم کام پر دیا جاتا ہے جو علمِ کیمیا میں غیرمعمولی کام پر دیا جاتا ہے۔ چاکوٹے کو ایک سند اور پانچ ہزار ڈالر دیئے گئے ہیں۔
تھرڈ ورلڈ اکیڈمی آف سائنسِس کی بنیاد پاکستانی سائنسداں ڈاکٹر عبدالسلام نے رکھی تھی جس کے صدر دفاتر اٹلی کے شہر ترائستے میں واقع ہیں۔