134

ایف سی اہلکار کی ہلاکت ٗ ایس ایچ او معطل

پشاور۔ تھانہ آغہ میر جانی شاہ ( یکہ توت ) پولیس کی زیر حراست ریٹائرڈ ایف سی اہلکارکی ہلاکت کیخلاف لواحقین سراپا احتجاج بن گئے اور نعش سٹرک روڈ پتنگ چوک کے مقام پر رکھ کرکئی گھنٹوں تک احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے باعث ٹریفک نظام شدید متاثر ہوا دوسری جانب سی سی پی او پشاور قاضی جمیل الرحمان کی ہدایت پر ایس ایچ او یکہ توت کو معطل کرکے لائن حاضر کردیا اور باضابطہ طور پر گن مین سمیت قتل کا مقدمہ درج کرلیاگیا جبکہ واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔

پولیس نے واقعہ کو چھپانے کیلئے متوفی کی موت کو دل کا دورہ قرار دیا تھا ریٹائرڈ ایف سی اہلکار فدامحمد ولد سید محمد نامی شخص کے بھائی عمران محمد کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق ’’ہفتہ کی شام میرا بھائی سابق ایف سی اہلکار فدا محمد عرف فوجی اپنے بھانجے اشفاق خان ولد تاج محمد اور دیگر اہل خانہ کے ہمراہ گھر میں موجود تھا کہ اس دوران ایس ایچ او عباد وزیر دیگر اہلکاروں کے ہمراہ با مسلح گھر میں گھس آیا جو سادہ کپڑوں میں ملبوث تھے ۔

اس دوران اہلکاروں نے میرے بھائی فدا محمد اور بھانجے اشفاق کو پکڑ کر زمین پرلٹا دیا اور بیٹیوں اور بیوی کے سامنے دونوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، اس دوران اہلکاروں نے خواتین کے ہاتھوں سے سونے کی انگوٹھیاں ، الماری سے 55 ہزار روپے، 3 موبائل فونز، اشفاق سے 30 ہزار روپے، 2 قیمتی موبائل فونز، گھر سے 2 موٹرسائیکلیں، 2 لیپ ٹاپ اور موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن اپنے ساتھ لے کر چلے گئے جس کے بعد میں اپنے دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ بھائی اور بھانجے کی تلاش میں ڈی ایس پی سبرب کے دفتر پہنچا تو وہاں معلوم ہوا کہ فدا محمد پولیس تشدد سے جاں بحق ہوچکا ہے جس کی نعش مردہ خانہ میں پڑی ہے جب نعش ملی تو بھائی کو پولیس نے وحشیانہ تشدد کرکے قتل کیاگیا تھا اور واقعہ کو چھپانے کیلئے اسے دل کادورہ قرار دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ نعش پر تشدد کے واضح نشانات پائے تھے جس پر ورثاء مشتعل ہوگئے اور نعش پتنگ چوک میں رکھ کر سڑک کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیاجس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی مظاہرے کی اطلاع ملنے پر پولیس حکام علاقہ مشران ملک طارق اعوان ودیگر کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے بعد ازاں سی سی پی او پشاور نے پولیس تحویل میں ملزم کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او عباد وزیر کو لائن حاضرکردیا جبکہ ان کے حکم پر باضابطہ طورپر قتل کامقدمہ بھی درج کرلیاگیا ۔

یکہ توت پولیس کے ہاتھوں وحشیانہ تشدد سے جاں بحق ریٹائرڈ ایف سی اہلکار اپنی بیٹی کی منگنی کا خواب دل میں لئے دنیا سے رخصت ہوگیابتایا گیا کہ مقتول کو جب گرفتار کیا جارہا تھا تو پولیس نے اس پر بیٹیوں اور اہل خانہ کے سامنے تشدد کیا جبکہ متوفی کے اہل خانہ نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ یکہ توت پولیس اہلکار اس کی بیٹی کی منگنی کی انگوٹھی اور دیگر سامان بھی ساتھ لے گئے بتایا گیا ہے کہ متوفی نے بیٹی کی منگنی کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی تھی جس کی پیر کے روز منگنی طے تھی تاہم گھر سے زندہ حراست میں لئے گئے فدا محمد کی پیر کے روز نعش گھر پہنچی جس پر اُس کی بیٹیوں کی حالت غیر ہوگئی۔

دوسری جانب انسپکٹر جنرل آف پولیس صلاح الدین محسود نے یکہ توت پولیس تشدد سے ریٹائرڈ ایف سی اہلکار کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او قاضی جمیل الرحمان کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے تین روز میں رپورٹ درج کرلی ہے واضح رہے کہ قاضی جمیل الرحمن کی ہدایت پر پہلے ہی ایس ایچ او یکہ توت عباد وزیر کو لائن حاضر کرنے کے ساتھ ساتھ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے ۔