لندن: سائنس دان شکر کی ایک قسم ’مینوز‘ سے پھپھڑوں، لبلبے اور جلد کے کینسر کا علاج کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
سائنسی جریدے نیچرل میں شائع ہونے والے مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شکر کی ایک ڈی مینوز میں کینسر کے خلیات کے خلاف سخت مزاحمت دیکھنے کو ملی ہے، شکر کی یہ قسم غذائی سپلیمنٹ کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے اور سب سے زیادہ امریکی کروندا میں موجود ہوتی ہے۔
ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ ’ڈی مینوز‘ مرکب دراصل ایک سادہ شکر ہے جو بڑی تعداد میں پولی سیکرائیڈز شکل میں پائی جاتی ہے اور جس کا نقطہ پگھلاﺅ 199 سینٹی گریڈ تک ہے اور یہ ایک ’ایلڈو ہکیسوز‘ ہے جو گلوکوز کی ہم ترکیب بھی ہے، مینوز کو پیشاب کی نالی کے انفیکشن کو دور کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
کینسر پر تحقیق کرنے والے برطانوی ادارے بیٹسن انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر کیون ریان کی سربراہی میں پھیپھڑوں، لبلبہ اور جلد کے سرطان میں مبتلا چوہوں پر تحقیق کی گئی۔ ان چوہوں کو ڈی مینوز کی مقدار دی گئی جس سے کینسر خلیات کی افزائش میں نمایاں کمی دیکھی گئی اور حیران کن طور پر کیمو تھراپی کے سیشن بھی کم ہوگئے اور اس کے مضر اثرات بھی رونما نہیں ہوئے۔ طویل علاج سے کینسر کا خاتمہ بھی ممکن ہو گیا۔
پروفیسر لیون کا کہنا تھا کہ کینسر کے مرض میں سب سے تشویشناک بات کینسر کے خلیات کا تیزی سے جسم کے دیگر حصوں میں پھیلنا ہوتا ہے جس سے جسم کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے، اگر کینسر کے خلیات کی افزائش کو روک دیا جائے تو کینسر کا علاج سہل اور کامیابی کے امکانات دگنا ہوسکتے ہیں۔