میسا چیوسیٹس: ماہرین نے انسانی ناک میں جراثیم اور بیکٹیریا سے لڑنے والا ایک ایسا منظم نظام دریافت کیا ہے جو ہمیں بہت سی بیماریوں سے بچاتا ہے۔
انسانی جسم میں خلقی طور پر بہت سے اندرونی دفاعی نظام پائے جاتے ہیں اور ان میں سے کئی اب تک گہرے راز کی صورت میں موجود ہیں۔ انہیں انسانی جسم کے سپاہی کہا جاتا ہے جو بہت خاموشی سے بہت سی بیماریوں سے لڑتے ہیں۔
میساچیوسیٹس آئی اینڈ ایئر ٹیچنگ ہاسپٹل کے ماہرین نے اس ضمن میں اہم تحقیق کی ہے جس کی رپورٹ جرنل آف الرجی اینڈ کلینکل امیونولوجی میں شائع ہوئی ہیں۔ انہوں نے دریافت کیا ہے کہ جیسے ہی کوئی جراثیم ناک کے ذریعے جسم کے اندر داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے ۔ ناک میں سے ہوا گزرنے کے پورے راستے جیسے ہی بیکٹیریا اور جراثیم داخل ہوتے ہیں اس کے ردِ عمل میں خلیات چھوٹی چھوٹی تھیلی نما اشیا خارج کرتے ہیں۔
ان تھیلی نما مالیکیولز کو ’ایگزوسومز‘ کہا جاتا ہے جس میں اینٹی بیکٹیریا خواص ہوتے ہیں جو جراثیم پر حملہ کرکے انہیں بے اثر کردیتےہیں۔
یہ تحقیق ڈاکٹر بنجامن بلیئر اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جو ہارورڈ میڈیکل اسکول سے بھی وابستہ ہیں۔ اس سے قبل دیگر ماہرین نے انسانی ناک کی نمی میں ایسے خلیات (سیلز) دریافت کئے تھے جن میں خاص پروٹین پائے جاتے ہیں اور وہ بھی جراثیم کے خلاف صف آرا ہوتے ہیں۔
اب معلوم ہوا ہے کہ انسانی ناک کی نمی میں پروٹین بھی ایگزوسوم سے ہی آتے ہیں لیکن کس طرح یہ اب تک ایک راز ہی تھا۔ اس کے لیے مختلف افراد کے ناک سے نمی کے نمونے لیے گئے اور تجربہ گاہ میں ان کے خلیات کی پرورش کی گئی تاکہ بعد میں انہیں جراثیم کے سامنے رکھ کر اس پورے عمل کو سمجھا جاسکے۔ اس دوران انسانی ناک کی نمی میں موجود خلیات کو رکھا گیا اور جراثیم کا حملہ کرواکر ان سے ایگزوسوم کے اخراج کو نوٹ کیا گیا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ جیسے ہی خلیات کا بیکٹیریا سے سامنا ہوا ایگزوسوم کی تعداد دوگنا ہوگئی ۔ اگلے مرحلے پر ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ایگزوسومز نے بہت تیزی سے جراثیم اور بیکٹیریا کو ایسے ختم کیا جس طرح اینٹی بایوٹکس دوائیں جرثوموں کو ٹھکانے لگاتی ہیں۔ اس طرح انسانی ناک میں اینٹی بایوٹکس کا پورا نظام موجود ہے۔