100

آنکھوں کے زخم بھرنے کیلئے زندہ خلیات پر مشتمل لینس تیار ​​​​​​​

کوئنز لینڈ: عام سادے لینس میں زندہ خلیات (لِونگ سیلز) شامل کرکے آنکھوں کے حساس زخم اور امراض کا علاج کیا جاسکتا ہے اور اس کا عملی مظاہرہ کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کیا ہے۔

اگرچہ ماہرین انسانی آنول نال کے بعض خلیات کو لے کر آنکھوں کے قرنیے کے زخم کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے زخم بھرنے والا کانٹیکٹ لینس تیار کرلیا ہے۔ اس لینس کو کوئنزلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر ڈیمین ہارکن اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے۔

اسے آنکھوں کی سفیدی والے حصے کا لینس کہنا زیادہ مناسب ہوگا کیوں کہ آنکھوں پر سفید باریک جھلی قرنیہ کے اوپر باریک پردے کی صورت میں موجود ہوتی ہے۔ اس کے نیچے خاص قسم کے خلیات ہوتے ہیں جنہیں ’لمبل مسنکیمل اسٹرومل سیلز‘ کہا جاتا ہے۔ یہ خلیات زخم بھرنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسانی آنکھ کی باریک جھلی کے نیچے موجود خلیات کہاں سے حاصل کیے جائیں؟ اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ امریکا اور یورپ وغیرہ میں آنکھوں کے قرنیے عطیہ کرنے کا رجحان عام ہے اور جب متاثرہ قرنیہ نکالا جاتا ہےتو اس کے اندر موجود ٹشوز سے یہ خلیات حاصل ہوسکتے ہیں جو عموماً تلف کردیے جاتے ہیں۔

دوسری جانب بلڈ بینک کی طرز پر ان خلیات کا ایک بینک بھی بنایا جاسکتا ہے جو بڑے پیمانے پر لینس کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔ ماہرین نے یہ خلیات لے کر انہیں لینس میں شامل کیا ہے۔

اس ضمن میں پروفیسر ڈیمین کہتے ہیں کہ یہ طریقہ علاج مریضوں کو آنکھوں کے اندرونی زخم اور مستقل عارضوں سے نجات دلاسکتا ہے، کارخانوں یا گھروں میں ہونے والے حادثوں یا خطرناک کیمیکلز سے متاثر ہونے کے بعد آنکھوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے بہت جلد یہ لینس علاج کے پہلے درجے میں شامل ہوجائیں گے۔

ماہرین پر امید ہیں کہ بہت جلد فنڈنگ ملنے کے بعد لینس کو انسانوں پر آزمایا جائے گا اور اگلے چند برس میں زندہ خلیات والے لینس عام استعمال میں ہوں گے۔