89

شاہد خاقان عباسی کا فواد چوہدری کو مناظرے کا چیلنج

اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی وزراء فواد چوہدری اور غلام سرور کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس نے الزام لگانا ہے وہ عوامی عدالت میں لگائے ، ایل این جی نہ لائی ہوتی تو توانائی کے مسائل کبھی حل نہ ہوتے،ہم نے قطر سے سستی ترین ایل این جی حاصل کی،پوری وزارت بٹھا دیں اور میں ایک طرف بیٹھوں گا میں یہ ثابت نہ کر سکا تو مجھے جیل میں ڈال دیں اگر وزراء یہ ثابت نہ کرسکے تو وہ بھی جیل جانے کو تیار ہوں ۔

الزام لگانے کی حد ہوتی ہے سب سے زیادہ الزام چور خود لگاتے ہیں،، سی پیک پاکستان پر کسی طرح کا بوجھ نہیں ،یہ سب سے منافع بخش منصوبہ ہے اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے ، بھاشا ڈیم کا مسئلہ پیسے کا نہیں کمٹمنٹ کا ہے،پچھتاوا اس بات کا ہے کہ دو جمہوری دور گزرے لیکن ہم نیب جیسے کالے قانون کو ختم نہ کر سکے ، ملک اگر بھینسیں بیچنے سے چلتا ہے تو یہ حکومت کامیاب جا رہی ہے،اس حکومت میں نہ شرم ہے نہ حیاء، یہ حکومت معاشی معاملات کو بہتر نہیں کر پائے گی اور مہنگائی کا بوجھ آئے گا۔

منگل کو نیشنل پریس کلب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں مریم اورنگزیب اور مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلے دس دنوں میں بہت سے وزراء اور وزیراعظم نے بیانات دیے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ حقیقت سے قریب قریب بھی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں بحثیت وزیراعظم اپنے ہر فیصلے کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں ، کسی نے کوئی الزام لگانا ہے تو لگا لے تحقیق کرنی ہے تو کر لے ، میری کابینہ میرے ساتھ ہے ، جس نے الزام لگانا ہے وہ عوامی عدالت میں لگائے ، ہم بیٹھے ہوں تو ہمارے سامنے الزام لگائے ۔

ان الزامات کا میں اور میرے وزراء جواب دیں گے ،اگر ان کی بات غلط ثابت ہو تو وہ معافی مانگنے کو بھی تیار رہیں ، غلام سرور اور فواد چوہدری نے کہا کہ ایل این جی میں بہت بڑا گھپلا ہوا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایل این جی نہ لائی ہوتی تو توانائی کے مسائل کبھی حل نہ ہوتے ، دنیا میں 30سے زیادہ ممالک میں ایل این جی استعمال ہوتی ہے ، سب سے کامیابی سے ہم نے ایل این جی یہاں لائی، قطر سے معاہدے کی ہر شق پارلیمنٹ میں بتائی گئی ہے جس کا ریکارڈ موجود ہے ، ہم نے قطر سے سستی ترین ایل این جی حاصل کی جبکہ ایل این جی کے دونوں ٹرمینل بولی کے ذریعے لگائے گئے ۔

اس سے پہلے مشرف اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ایل این جی کے لئے پانچ کوششیں ہوئیں جو ناکام ہوئیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کی پہلی بولی پر 37سینٹ کاسٹ آئی جبکہ دوسری بولی پر 42سینٹ کی لاگت آئی ، ایک ڈالر سے بھی کم ایم ایم بی یو کا معاہدہ کیا،انہوں نے کہا کہ پانچ فیصد ایکویٹی پر کون قرضہ دیتا ہے ،پوری وزارت بٹھا دیں اور میں ایک طرف بیٹھوں گا میں یہ ثابت نہ کر سکا تو مجھے جیل میں ڈال دیں اگر وزراء یہ ثابت نہ کرسکے تو وہ بھی جیل جانے کو تیار ہوں ، الزام لگانے کی حد ہوتی ہے سب سے زیادہ الزام چور خود لگاتے ہیں۔

، فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نے مہنگی بجلی خریدی ہے ، فواد چوہدری کو یہ نہیں پتہ کہ قیمتوں کا تعین نیپرا کرتی ہے ، ہمارے دور میں سستی ترین بجلی لگی ، 3600میگاواٹ کے ایل این جی بیس پاور پلانٹ لگے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نندی پور اور تربیلا فور کے منصوبے مکمل کئے ، مشرف دور کے چار پلانٹس کو ایل این جی پر کیا ، چشمہ پلانٹ مکمل ہوا ، سب کا ٹیرف نیپرا نے کیا ، فواد چوہدری یہ بتا دیں کہ کونسی بجلی مہنگی پیدا ہوئی ، جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ، خواجہ آصف نے بھی کہا تھا کہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیاء ہوتی ہے ، اس حکومت میں نہ شرم ہے نہ حیاء ۔انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم کا مسئلہ پیسے کا نہیں کمٹمنٹ کا ہے ، سیاسی ہم آہنگی کا ہے ، صوبوں کے اعتراضات دور کرنے کا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت حب میں 1300میگاواٹ کا ایک منصوبہ بن رہا ہے ، وزراء یہاں آکر بیٹھیں مناظرہ کر لیتے ہیں ، پچاس سال سے تھرکول ڈویلپ نہیں تھا ، پہلی مرتبہ اسے سی پیک کے تحت ڈویلپ کیا گیا ، گوادر میں جدید فنکشنل پورٹ موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک میں چین اور پاکستان سٹریٹجک پارٹنر ہیں ،، سی پیک منصوبوں پر قرض کی شرح 8فیصد نہیں2.4فیصد ہے، جس کی مدت 20سے25سال کی ہے ۔

چین نے معاشی استحکام اور پائیدار ماحول کے اصولوں پر سرمایہ کاری کی ، آئی ایم ایف نے حکومت کے بیانات پر یہ کہا کہ چین کے قرضوں کا بوجھ پاکستان پر ہے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی پیک کے پلانٹس سے 2ارب ڈالر کے قریب بچت ہو سکتی ہے ،ہم نے فرنس تیل کی درآمد زیرو کردی تھی ، سی پیک پاکستان پر کسی طرح کا بوجھ نہیں ،یہ سب سے منافع بخش منصوبہ ہے اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اگر جیل میں ڈالنا ہے تو ان نالائقوں کو ڈالیں جنہوں نے ایل این جی کے ٹرمینل پر تین میٹنگز کر لیں ، ان وزراء کو الف ب بھی نہیں پتہ تھی کہ بات کیا کر رہے ہیں ۔

الزام لگانے سے ملک نہیں چلتے ، اگر ان میں میرا سامنے کرنے کی ہمت نہیں ہے تو پارلیمنٹ کا فلور موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر دونوں فریقین راضی ہوں تو ہر معاہدے پر نظر ثانیہو سکتی ہے ۔ہمارے ذمے واجب الادا رقم تین پلانٹس سے پوری ہو جاتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھتاوا اس بات کا ہے کہ دو جمہوری دور گزرے لیکن ہم نیب جیسیکالے قانون کو ختم نہ کر سکے ، نیب کا اندھا کالا قانون ہے جو ایک آمر نے بنایا ۔انہوں نے کہا کہ ملک اگر بھینسیں بیچنے سے چلتا ہے تو یہ حکومت کامیاب جا رہی ہے ، داسو کا بھاشا ڈیم سے لنک ہے ۔

ایل این جی کے بغیر توانائی کے مسئلے کا حل کوئی بتا دے ، ہم نے پانچ سال رونا دھونا نہیں ہے ، جب تک پابندیاں ہیں ایران سے گیس نہیں لے سکتے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر میں نے کک بیک لئے ہیں تو میں اس کا ذمہ دار ہوں ، میں بھی کہتا ہوں کہ عمران خان اور فواد چوہدری نے کک بیک لئے ہیں ، الزام لگانے سے بات نہیں بنتی ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی باتوں پر افسوس ہے اور تشویش ہے کہ یہ حکومت معاشی معاملات کو بہتر نہیں کر پائے گی اور مہنگائی کا بوجھ آئے گا، سی پیک کو متنازعہ بنانے کا فائدہ دشمن کو ہوگا ۔