69

ناگزیر حالات کی وجہ سے آئی ایم ایف سے رجوع کیا‘ اسد عمر

اسلام آباد۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ گیا، ناگزیر معاشی حالات کی وجہ سے آئی ایم ایف سے رجوع کیا۔ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے ادوار میں بھی آئی ایم ایف سے معاہدے کئے گئے پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، یقین ہے اگلی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا یہ آخری پروگرام ہو گا۔ سرکاری ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے لئے بیل آؤٹ پیکج ناگزیر ہے۔ الیکشن سے پہلے بھی ہمارا یہی بیانیہ تھا۔ میں نے 2013ء میں اسمبلی فلور پر کہا کہ آئی ایم ایف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ آئی ایم کے پاس تاخیر سے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ آج تک کسی بھی حکومت نے پہلے دو ماہ میں آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کیا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے جہاں تک روپے کی قدر میں کمی کا تعلق ہے تو یہ کمی 2017ء میں اس وقت آنا شروع ہوئی جب (ن) لیگ کی حکومت تھی اور مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ تھے۔

جب ہماری حکومت آئی تو ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ 105 روپے سے گر کر 128 روپے پر آ چکا تھا۔ اب 132 پر پہنچ گیا۔ ہمارے دور میں صرف 4 روپے کمی آئی ہے۔ جب درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے تو ڈالر کی قدر بڑھ جاتی ہے۔ پاکستان کے معاشی حالات اس وقت ٹھیک نہیں ہیں۔ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر مستحکم ہو گی۔

جب برآمدات بڑھیں گی تو روپے کی قدر میں اضافہ ہو گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ سے خطہ متاثر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے آئی ایم ایف جانا پڑا۔ وزارت خزانہ میں سیاسی بنیاد پر فیصلے نہیں ہو سکتے۔ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر بڑھے گی۔

معاشی استحکام کے لئے 12 ارب ڈالر درکار ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے انتخابات کے پیش نظربجٹ خسارہ 6 فیصد سے بھی زائد کر دیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ماضی کی تمام حکومتوں نے معاہدے کئے۔ ماہرین معیشت متفق ہیں کہ پی ٹی آئی کے پاس آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ یقین ہے اگلی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگی گاڑیوں اور موبائلز پر ٹیکس ریٹ بڑھایا ہے۔ کوشش ہے ہماری پالیسیوں سے غریب آدمی کم سے کم متاثر ہو۔ پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نیپرا بجلی کی قیمت میں 3.79 روپے فی یونٹ اضافہ کا کہہ رہا ہے۔ صنعتی شعبے کے لئے بجلی قیمتوں میں کمی لائیں گے۔ دوست ملکوں کی مشاورت کے بعد آئی ایم ایف جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

معیشت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کئے بغیر آئی ایم ایف سے چھٹکارا ممکن نہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا یہ آخری پروگرام ہو گا امریکہ کو ہمارے قرضے کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ امریکہ نے خود چین کے اربوں ڈالر کے قرض واپس کرنے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ 50 لاکھ گھر منصوبے میں اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری کرینگے۔

50 لاکھ گھر منصوبے میں حکومت پالیسی دے گی۔ پرائیویٹ شعبہ کام کرے گا۔ پاکستان ہر صورت کامیاب ہو گا۔ ہمیں حصہ ڈالنا ہے۔ پاکستان کو کامیاب بنانے کے لئے افراد کی نہیں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہے۔