136

نئے قانون وسل بلوور پر آرڈیننس لانے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے کرپٹ عناصر کی نشاندہی کے نئے قانون وسل بلور پر آرڈیننس لانےکا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں معاشی صورت حال کی بہتری کے اقدامات اور آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی حکمت عملی پر کابینہ کو اعتماد میں لیا گیا۔

کابینہ کے اجلاس میں ای سی ایل میں نام شامل کرنے اور نکالنے کی لسٹ پر تفصیلی غور کیا گیا اور وزارت داخلہ نے ای سی ایل میں نام شامل کرنے اور نکالنے کی پالیسی پر بریفنگ دی جس پر وفاقی کابینہ نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لیے شفاف نظام بنانے کی جامع پالیسی بنانے کی ہدایت دی۔

کابینہ کو وزیراعظم کو نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کی تفصیلات پر بریفنگ دی گئی اور کابینہ نے وزارت ہاؤسنگ سمیت تمام وزارتوں اور اداروں کو منصوبے سے متعلق امور جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے بھی بریفنگ دی، کابینہ نے کرپٹ عناصر کی نشاندہی کے نئے قانون وسل بلور پر آرڈیننس لانےکا فیصلہ کیا ہے، آرڈیننس کو موجودہ نیب اور ایف آئی اے کے قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا، کرپٹ عناصر کی نشاندہی کرنے والے کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، کرپشن کی نشاندہی اور غیر قانونی اکاؤنٹس سے حاصل رقوم کا 20 فی صدملےگا۔

کابینہ نے عطیہ کی جانے والی گاڑیوں کے لیے انکم ٹیکس اور سیلز کے آئی آر او میں چھوٹ کی سمری کی منظوری دی۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنے والوں کی جرات پر حیران ہوں جبکہ پاکستان کے موجودہ حالات کے ذمہ داروں پر مقدمہ چلنا چاہیے، ان لوگوں نے جو کچھ پاکستان کے ساتھ کیا ہے، میرے خیال سے تو انہیں 6 ماہ تک گھر سے ہی نہیں نکلنا چاہیے تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے پارلیمانی کمیشن بننا چاہیے کہ گزشتہ 10 سال میں ملک کی معاشی حالت کا ذمہ دار کون ہے۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اجلاس کے دوران بعض افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے یا نکالنے سے متعلق غور ہوا۔

فواد چوہدری کے مطابق 3 ہزار کے لگ بھگ لوگوں کے نام ای سی ایل پر ہیں، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو کہا ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ کہیں ایسے لوگ تو نہیں ہیں جنہیں انتقامی کارروائیوں کے سبب ای سی ایل پر ڈالا گیا ہو۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے وائس چیف آف ایئر اسٹاف ایئر مارشل ارشد محمود ملک کو چیئرمین پی آئی اے اور عون عباس کو چیئرمین پاکستان بیت المال کی تقرری کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ چیئرمین پی آئی اے کو کہا گیا ہے کہ وہ ادارے کی مالی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یوریا کھاد درآمد کے لیے پیپرا رولز 35 میں نرمی کی سمری پر بھی غور کیا گیا جب کہ عطیہ کی جانے والی گاڑیوں کے لیے انکم ٹیکس اور سیلز کے آئی آر او میں چھوٹ کی سمری بھی پیش کی گئی۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے شروع کی گئی ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے فواد چوہدری نے بتایا کہ سرکار کی زمین کولیٹرل ہوگی، بینک قرضہ دے گا، جس پر لوگ گھر بنائیں گے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ اسمگل شدہ موبائل فون کے حوالے سے بھی طریقہ کار طے کرلیا گیا ہے اور آئندہ برس تک اسمگل شدہ موبائل فون ملک میں کام نہیں کریں گے۔اس سے قبل کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ سے گزشتہ دس برسوں میں لیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب کیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ لیے گئے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت پڑ رہی ہے، دس سال میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ارب روپے ہوگیا ہے، وزارت خزانہ سے قرضوں سے متعلق تفصیلات پوچھی ہیں، وزارت خزانہ بتائے دس برسوں میں لیا گیا قرضہ کن منصوبوں پر خرچ ہوا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ اورنج ٹرین میں تو خسارہ ہے اس کے لیے مزید قرضے لینے ہوں گے۔

نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ پراجیکٹ سے تعمیراتی صنعت میں ترقی ہوگی۔