103

پرویز مشرف کیس میں تین ہفتے مہلت کی استدعا مسترد

اسلام آباد۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت میں پرویز مشرف کے وکیل کی تین ہفتے مہلت کی استدعا مسترد کردی ہے جسٹس یاور علی کا کہنا تھا کہ کیس کو قانونی نقطہ کی روشنی میں چلانا ہے دیکھنا یہ ہے کہ کیا ملزم کہ حاضری قانون کے تحت لازمی ہے ۔

عدالت کا کہنا تھا کہ وکیل پرویز مشرف اپنے موکل سے ہدایات لیکر تحریری طور پر آگاہ کریں اگر مشرف سکائپ پر بیان کارڈ نہیں کرانا چاہتے تو تحریری اعتراض داخل کریں۔جسٹس یاور علی جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس نذر اکبر پر مشتمل بینچ نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی تو وزارت داخلہ کے حکام اورنصیرالدین نیئرکی سربراہی میں، پراسیکیوٹر ٹیم اور پرویز مشرف کے نئے وکیل سلمان صفدراور اختر شاہ پیش ہوئے ، نئے وکیل سلمان صفدر نے اپناوکالت نامہ پیش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ پرویز مشرف نے فروغ نسیم کے انکار کے بعد وکیل تبدیل کر لیاہے ۔

عدالت نے ان کو وکالت نامہ جمع کرانے کی اجازت دی تو وکیل نے موقف اپنایا کہ پرویز مشرف 75 سال کے ہیں ان کو شدید قسم کی بیماری ہے جبکہ سیکورٹی تحفظات پیچھے رہ چکے ہیں، وکیل نے موقف اپنایاکہ قانون کے مطابق عدالت شواہد کو ملزم پیش ہونے تک محفوظ کرے ، موکل سے پوچھنا ہے وہ سکائپ پر بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہے یا نہیں تاہم پرویز مشرف کی بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت میں حاضری لازمی ہے ۔

ٹرائل کورٹ نے بے نظیر کیس میں مارک سیگل کا وڈیو بیان ریکارڈ کیا ، جسٹس یاور علی نے استفسار کیاکہ کیا آپ چاہتے ہیں ملزم وڈیو لنک یا سکائپ پر بیان ریکارڈ کرے؟کیامشرف کا وکالت نامہ آپ کے پاس ہے ؟جس پر وکیل نے کہا کہ مشرف کا وکالت نامہ میرے پاس ہے تاہم عدالت مجھے کیس کا ریکارڈ دے تاکہ تیاری کر سکوں ،انٹر پول نے مشرف کو واپس لانے پر انکار کر دیا ، ہم سیکڑوں گواہ پیش کرنا چاہتے ہیں ملزم کودفاع کا حق ہے یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس ہے ۔

جسٹس یاور علی نے کہاکہ ملزم اگر پیش نہیں ہوتے تو کیا کیا جائے؟ مشرف کے وکیل نے جواب دیاکہ میرے موکل کا عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہے ، جسٹس یاور علی نے کہاکہ موکل سے پوچھ لیں وہ 342 کا بیان وڈیو لنک پر دینا چاہتے ہیں آپ اپنے موکل سے ہدایات لے لیں یا خود وہاں ان کے پاس چلے جائیں ،وکیل نے کہاکہ عدم پیشی کا مطلب لاپتہ ہونا نہیں عدالت مجھے ریکارڈ کا جائزہ لینے دے، اپنے موکل سے ذاتی حییثت میں ملاقات کرنا چاہتا ہوں،یہ بھی دیکھنا ہے کہ کیا وڈیو لنک پر بیان ریکارڈ ہو سکتا ہے ؟

جسٹس یاور علی نے کہاکہ آپ اپنے موکل سے فون پر رائے لے لیں۔اس دوران پراسیکیوٹر نصیر الدین نیئر نے موقف اپنایاکہ پرویز مشرف قانون کے مفرور ہیں۔جسٹس یاور علی نے کہاکہ کیا انکا وڈیو لنک پر بیان ہو سکتا ہے یا ملزم کی حاضری ضروری ہے، مشرف کے وکیل کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ میں بھی پرویز مشرف کا کیس چل رہا ہے عدالت مجھے 2 سے 3 ہفتوں کا وقت دے دیں۔

عدالت نے د و سے تین ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعامستردکردی،جسٹس یاور علی کا کہنا تھا کہ کیس کو قانونی نقطہ کی روشنی میں چلانا ہے دیکھنا یہ ہے کہ کیا ملزم کہ حاضری قانون کے تحت لازمی ہے ، عدالت کا کہنا تھا کہ وکیل پرویز مشرف اپنے موکل سے ہدایات لیکر تحریری طور پر آگاہ کریں اگر مشرف سکائپ پر بیان کارڈ نہیں کرانا چاہتے تو تحریری اعتراض داخل کریں ،عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کوموکل سے ہدایات لینے کے لیے پیر تک کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔