56

پاک بھارت مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے ‘،وزیرخارجہ

ملتان ۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کے تناظر اور بھارتی چشمے سے دیکھنا مناسب نہیں، مریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات پر میں نے کچھ کہا کہ انہیں باور کرایا جائے۔

حالات یکساں نہیں رہتے ضرورتیں بدلتی رہتی ہیں، میری تقریر کسی ایک جماعت یا حکومت کی نہیں پاکستانیوں کی آواز تھی،مسلم امہ میں وہ اتفاق نہیں جو ہونا چاہیے، او آئی سی میں گستاخانہ خاکوں پر بات چیت کرنے میں ہمیں کامیابی حاصل ہوئی، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے، ہماری خواہش ہے کہ امن اور استحکام کا بول بالا ہو، دونوں اطراف سے ہمیں دقتوں کا سامنا ہے۔

پاکستان کا موقف ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے پاس مذاکرات کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں، پچھلے کچھ سالوں سے پاک بھارت تعلقات تعطل کا شکار ہیں،ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کا موقف اجاگر کیا جائے، امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات پر میں نے کچھ کہا کہ انہیں باور کرایا جائے، اقوام متحدہ میں تقریر کو سراہنے پر پاکستانیوں کا مشکور ہوں، حالات یکساں نہیں رہتے ضرورتیں بدلتی رہتی ہیں، میری تقریر کسی ایک جماعت یا حکومت کی نہیں پاکستانیوں کی آواز تھی، بدتریج آگے بڑھنے کیلئے کوشش جاری ہے اور جاری رہے گی۔

خارجہ پالیسی ایک ایسا عمل ہے جس میں ملک کی سالمیت کی بات کی جاتی ہے، حکومت کی معیاد صرف چند سالوں پر مشتمل ہوتا ہے، واضح کیا کہ پاکستان کو افغانستان کے تناظر اور بھارتی چشمے سے دیکھنا مناسب نہیں، گزشتہ امریکہ کے بیانات کا مطالعہ کیا جائے تو اب کی پاک امریکہ تعلقات پر ہونے والی ملاقات اس سے برعکس ہے، ہم نے اقوام متحدہ میں ہر مسئلہ پر واضح انداز میں بات کی ہے۔

ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اپنی کاوشوں کو اونچا دکھایا جائے،خارجہ پالیسی میں کوشش ہوتی ہے کہ ملکی نقطہ نظر کو پروان چڑھایا جائے، مجھے کہتے ہوئے افسوس ہوتا ہے کہ مسلم امہ میں وہ اتفاق نہیں جو ہونا چاہیے، مسلم امہ میں اب وہ یکجہتی نہیں ہے جو ہونی چاہیے، او آئی سی کے اجلاس میں بہت سے مسائل کا تذکرہ کیا جاتا ہے، او آئی سی میں گستاخانہ خاکوں پر بات چیت کرنے میں ہمیں کامیابی حاصل ہوئی۔

کشمیر کے مسائل پر بھی بات چیت ہوئی،ہم جتنے متحد ہوں گے اتنی آسانیاں حاصل ہوں گی، شہباز شریف کی گرفتاری کرنا یہ ایک عدالتی عمل ہے، نیب ایک خود مختار ادارہ ہے، یہ کیس پی ٹی آئی نے نہیں بنایا، ہمیں عدالت کا احترام کرنا ہے، میں کسی کو کریڈٹ نہ دے سکتا ہوں اور نہ لے سکتا ہوں، یہ دور پیسوں کے مطالبے کے حوالے سے نہ تھا۔

یہ نہ مطالب تھا اور نہ پورے دورے میں اس پر تذکرہ کیا، ہمیں بہت سی چیزیں اپنی بقاء کیلئے کرنے کی ضرورت ہے، اس ملک کی بقاء کیلئے فوج اور پاکستانی عوام نے بہت ہمت سے کام کیا ہے، اقوام متحدہ کا فورم ملٹی نیٹرل ہے، اس فورم کو موثر ہونا چاہیے، اس فورم کی شفافیت کو موثر بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر بھی اقدامات کر کے حل ضروری ہیں، ہمیں ان فورم کو اپنا موقف پیش کرنے کیلئے موقف پیش کرنا ہوتا ہے۔

ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلق ہونا ہر ملک کی خواہش ہونی چاہیے، پاکستان کی پچھلے 17سالوں میں بہت زیادہ معیشت پر اثرات مرتب ہوئے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے، ہماری خواہش ہے کہ امن اور استحکام کا بول بالا ہو، دونوں اطراف سے ہمیں دقتوں کا سامنا ہے۔

پاکستان کا موقف ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے پاس مذاکرات کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے، پچھلے کچھ سالوں سے پاک بھارت تعلقات تعطل کا شکار ہیں، ہم نے اس کی بحالی کیلئے ہاتھ بڑھانے کیلئے ملاقات کرنی چاہی تھی، امن کیلئے رابطہ کرنا اور بات ہوتی ہے۔