57

سی پیک کو حقیقی معنوں میں اکنامک کوریڈور بنانے کی ہدایت

پشاور ۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے سی پیک کو حقیقی معنوں میں اکنامک کوریڈور بنانے اور اس کے تحت صوبے کیلئے زیادہ سے زیادہ مفادات حاصل کرنے کیلئے موثر جدوجہد کی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوں نے ہر صوبائی محکمے میں انوسٹمنٹ ٹیم تشکیل دینے اور تیار شدہ منصوبوں پر معاہدوں کے لئے روڈ میپ تیار کرنے کی تجاویز سے اتفاق کیا ہے ۔

اُنہوں نے سب کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے مجوزہ پلان پر عمل درآمد یقینی بنانے ، غیر قانونی کنکشن منقطع کرنے اور ریکوری تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اُنہوں نے ہاؤسنگ ریگولیٹری رولز 2018 ء کو جلد حتمی شکل دینے جبکہ بغیر پارکنگ کے پلازوں کی تعمیر کی اجازت نہ دینے کی ہدایت کی ہے ۔ صوبے میں آئندہ پانچ سالوں کے دوران ایک ارب پودے اُگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم اس ہدف میں مزید توسیع کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

اس سلسلے میں حتمی فیصلہ جلد کیا جائے گا۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں تحریک انصاف کے منشور کے تحت مختلف صوبائی محکموں کیلئے 100 روزہ پلان پر اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔ صوبائی وزراء تیمور سلیم جھگڑا، شہرام ترکئی، معاون خصوصی کامران بنگش،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

اجلاس کو 100 روزہ ایجنڈا کے تحت سی پیک" دی چینجر"، صاف پانی سب کیلئے ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، گرین گروتھ حکمت عملی اور پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے پلان پر بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس میں تیارشدہ منصوبوں کو سی پیک کا حصہ بنانے کیلئے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں وفاقی حکومت کی طرف سے تعمیر کئے جانے والے منصوبوں میں حویلیاں ۔ تھاکوٹ ایکسپریس وے ، ہکلا۔ ڈی آئی خان موٹر وے ، سوکھی کناری ہائیڈرو پراجیکٹ اور موجود لائن ایم ون کی توسیع و تعمیر نو وغیرہ شامل ہیں۔

صوبائی حکومت کے تجویز کردہ متبادل روٹ گلگت تا چکدرہ روڈ سے جے سی سی کے چھٹے اجلاس میں اُصولی اتفاق کیا جا چکا ہے جبکہ ECNEC نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں جے سی سی کے آئندہ اجلاس میں حتمی فیصلے کی اُمیدکا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ روٹ بہترین اور مناسب متبادل روٹ ہے ۔ دوسری طرف صوبائی حکومت کا سوات موٹروے ایک طرف ایم ون سے منسلک ہے تو دوسری طرف چکدرہ کے مقام پر متبادل روٹ سے منسلک ہو جائے گاجو پورے خطے کو باہم مربوط کر دے گا۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ سرکلر ریلوے پراجیکٹ کی حقیقت پسندانہ فزیبلٹی بنانے کی ہدایت کی ۔ اجلاس میں سماجی خدمات کے شعبوں خصوصاً نئے اضلاع میں چینی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ وہ منصوبے جن پر پہلے سے ایم او یوز ہو چکے ہیں، ان پر معاہدے کرنے اور انہیں سی پیک کا حصہ بنانے کیلئے حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا ۔ 

وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں بورڈآف انوسٹمنٹ کو سرمایہ کاروں سے روابط بڑھانے جبکہ سیاسی قیادت کو بھی کردار ادا کرنے کی ہدایت کی ۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ سی پیک سیل بطورانوسٹمنٹ سپورٹ یونٹ کام کرے گا۔ خیبرپختونخوا انوسٹمنٹ پالیسی کا مسودہ تیار ہے جو کابینہ کی منظوری کے بعد نومبر میں صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جاسکتا ہے۔

سب کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے 100 روزہ ایکشن کے تحت زنگ آلود پائپ لائنوں کی تبدیلی (جاری سکیم)، فلٹر پلانٹس کی تنصیب، غیر فعال ٹیوب ویلز کو فعال بنانے، جمرود سے سپین جماعت تک سپلائی لائن کی تبدیلی ، شہریوں سے رابطے کیلئے سیل کے قیام اور پانی کو صاف رکھنے کیلئے عوامی آگاہی مہم پر جامع پلان تجویز کیا گیا ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پینے کا صاف پانی سب کا حق ہے اسلئے پلان پر عمل درآمد ہونا چاہیئے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ پانی کے غیر قانونی کنکشن ختم کئے جائیں اورپانی کے فضول اور غیر ضروری استعمال کی حوصلہ شکنی کریں خصوصی طور پر سروسز سٹیشن میں پانی کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کیلئے قابل عمل اقدامات ہونے چاہئیں ۔

پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایکشن پلان کے تحت شہر بھر میں ورسک کینالوں کی خوبصورتی ، بڑے چوکوں اور فلائی اوورز کی بہتری و خوبصورتی ، منتخب سرکاری عمارتوں کی فیس لفٹنگ ، ڈمپنگ سائٹس کی پارکوں میں تبدیلی ، اندرونی سڑکوں کی تعمیر و مرمت ، ریگی ماڈل ٹاؤن کو سوئی گیس کی فراہمی، سیف سٹی منصوبے کی ریگی ماڈل ٹاؤن تک توسیع سمیت متعد د سکیمیں تجویز کی گئیں جن میں سے اکثر پر کام شروع ہے ۔

اس کے علاوہ پشاور کی ترقی کیلئے پانچ سالہ پلان کے تحت نئے جنرل بس سٹینڈ ، ٹرک ٹرمینل ، انٹر ٹیمنٹ سٹی ، جی ٹی روڈ پر میگا پارک، پشاور شہر کی توسیع ، حیات آباد کرکٹ اکیڈمی ، پارکنگ پلازوں کی تعمیر، جی ٹی روڈ نوشہرہ کی خوبصورتی سمیت دیگر اہم سکیمیں تجویز کی گئیں۔ اس کے علاوہ پشاور میں مرحلہ وار پبلک ریسٹ رومز کی تعمیر بھی پانچ سالہ پلان میں شامل ہے۔

شعبہ انفارمشین ٹیکنالوجی کے ایکشن پلان میں آئی ٹی پالیسی کی تشکیل سمیت گورننس سسٹم اور شہری خدمات کی ڈیجٹیل ٹرانفرمیشن ، ادائیگیوں کے ڈیجٹیل نظام، مقامی کمپنیوں / پرووائڈرز سے ڈیجٹیل سروسز اور اشیاء خریدنے کی ترجیح ، ڈیجٹیل سٹیشنز کے قیام اور وفاقی حکومت سے آئی ٹی سے متعلق خدمات میں صوبے کے حصے کے حصول سمیت دیگر اہم تجاویز پیش کی گئیں۔

وزیراعلیٰ نے گورننس کی ڈیجٹیلائزیشن کو جدید دور کی ضرورت قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں بھر پور قانونی معاونت فراہم کرنے کا یقین دلایا۔ اجلاس کو گرین گروتھ حکمت عملی پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گرین ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی ہے ۔ آئندہ پانچ سالوں میں کم ازکم ایک ارب پودے لگانے کا ہدف ہے تاہم صوبائی حکومت چاہے تو اس ہدف کو بڑھا بھی سکتی ہے ۔ ایک ارب پودوں پر تقریباً23 ارب روپے خرچ آئے گاجس کا پچاس فیصد وفاقی حکومت ادا کر ے گی ۔