74

مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق قومی اسمبلی سے تجاویزطلب

اسلام آباد۔ وزیراعظم عمران خان نے مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق قومی اسمبلی سے تجاویز مانگتے ہوئے کہا ہے کہ سوال پوچھتا رہوں گا کہ ہمارے یہاں یہ انسان رہ رہے ہیں ان کا کیا بنے گا؟ 

ان پر فیصلہ کرنا پڑے گا، 1951 کے قانون کے تحت جو یہاں پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے، بنگا لی یہاں 45 سے 50 سال سے رہ ہے ہیں، ان کا استحصال ہورہا ہے، نہ ان کو شہریت ملتی ہے اور نہ وہ واپس جاتے ہیں، ان کی نسلیں بڑھ چکی ہیں ، انسانیت کے تقاضے پر کہہ رہا ہوں کہ وہ انسان ہیں اگر آج ان کا فیصلہ نہیں ہوا تو کب کریں گے؟۔

منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق فیصلہ نہیں ہوا، اس پر بحث کے لیے بات چھوڑی ہے، آپ سب اس پر تجاویز دیں، ہم سب سے تجاویز مانگیں گے اور فیصلہ کرنے سے پہلے سب سے مشاورت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سوال پوچھتا رہوں گا کہ ہمارے یہاں یہ انسان رہ رہے ہیں ان کا کیا بنے گا؟ 

ان پر فیصلہ کرنا پڑے گا، 1951 کے قانون کے تحت جو یہاں پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے کیونکہ یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی یہ قوانین ہیں جو بچے پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جومہاجرین عارضی طور پر آتے ہیں ان کے لیے الگ قانون ہے لیکن بنگلادیش سے سے آنے والے لوگ یہاں 45 سے 50 سال سے رہ ہے ہیں ان کا استحصال ہورہا ہے۔

نہ ان کو شہریت ملتی ہے اور نہ وہ واپس جاتے ہیں، ان کی نسلیں بڑھ چکی ہیں، نہ ہم ان کو ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں نہ وہ ہمارے شہری ہیں وہ نان شہری بن چکے ہیں، انسانیت کے تقاضے پر کہہ رہا ہوں کہ وہ انسان ہیں اگر آج ان کا فیصلہ نہیں ہوا تو کب کریں گے؟،عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین ہیں آپ مہاجرین کو زبردستی نہیں بھیج سکتے۔

اس لیے مہاجرین کے جو یہاں پیدا ہوئے ان کے لیے کوئی پالیسی بنانا پڑے گی، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، قوم کو کبھی نہ کبھی ان کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کے اندر اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ یہی ہے کہ جو یہاں پیدا ہوئے انہیں نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کے بچے اسکول نہیں جاسکتے، ہماری ہر سوسائٹی میں یہ شدید مسائل آنے والے ہیں۔