برکلے، کیلیفورنیا: ماہرین نے جلد کے سرطان کے ضمن میں ایک نئی ویکسین تیار کی ہے جسے چوہوں پر آزمانے کے بعد اس کے 100 فیصد نتائج سامنے آئے ہیں۔
ایک نئی تحقیق کے دوران ماہرین نے اس نئی ویکسین میں ’امیونو تھراپی‘ کی ایک مؤثر دوا اور ایک کیمیکل شامل کیا ہے۔ جب اسے چوہوں پر آزمایا گیا تو اسے جلد کے کینسر کی ایک شدید قسم ’’میلانوما‘‘ کے خلاف مؤثر دیکھا گیا۔
اسکرپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کی تیار کردہ اس ویکسین کے استعمال سے جلد کا کینسر دوبارہ حملہ آور نہیں ہوا، بصورتِ دیگر ایک مرتبہ علاج کے بعد وہ دوبارہ نمودار ہوتا رہتا ہے۔ ماہرین نے چوہوں پر آزمانے کے بعد ایک مقررہ عرصے تک ان کا مشاہدہ کیا لیکن میلانوما دوبارہ نمودار نہیں ہوا۔
انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ڈیل بوگر نے کہا ’نئی تھراپی سے میلانوما کے مکمل علاج کی راہ کھلی ہے۔ جس طرح عام ویکسین جسم کے دفاعی نظام کو جراثیم سے لڑنا سکھاتی ہے عین اسی طرح یہ ویکسین جسم کو سرطانی رسولی کا قلع قمع کرنے کے لیے تیار کرتی ہے۔‘
ایک لاکھ کیمیائی مرکبات کی آزمائش
اسکرپس انسٹی ٹیوٹ اور ٹیکساس ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر نے ایک لاکھ کے قریب ایسے کیمیائی مرکبات کا جائزہ لیا جو کینسر امیونو تھراپی دوا کی افادیت بڑھانے کے اہل ثابت ہوسکتے تھے۔ مسلسل تلاش کے بعد انہیں ایک کیمیکل ملا جس کا نام ’ڈائی پرو ووسِم‘ ہے۔ یہ مرکب جسم کے امیون ریسپٹر سے جڑجاتا ہے۔
اگلے مرحلے میں ماہرین نے اسے چوہوں میں سرطانی رسولیوں پر آزمایا جو میلانوما کے بار بار لاحق ہونے والے سرطان کے شکار تھے۔ ماہرین نے امنیاتی (جسم کے قدرتی دفاعی نظام کے) ردِعمل کو ناپنے کے لیے کچھ تبدیل شدہ بایو مارکر اوول بیومِن کو استعمال کیا۔
پہلے مرحلے میں چوہوں کے جسم میں جلد کے سرطان کے خلاف امنیاتی ردِعمل پیدا ہوا۔ اگلے مرحلے میں ماہرین نے چوہوں کو تین گروہوں میں تقسیم کرکے انہیں مختلف انداز سے ویکسین دی۔
54 روز کے عرصے میں تمام چوہوں کو بغور دیکھا گیا اور جنہیں ڈائپرو ووسِم دی گئی تھی ان کی 100 فیصد تعداد کینسر کو جھیل کر زندہ رہی۔ ویکسین نے جلد کے اندر کینسر سے لڑنے والے خاص خلیات بنائے جنہیں رسولی میں گھس کر وار کرنے والے ’’لیوکوسائٹس‘‘ کہتے ہیں۔
چوہوں میں کینسر ختم ہونے کے بعد بھی جسم میں کیمیائی مرکب کی مقدار موجود رہتی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین ایک طویل عرصے تک جلد کے سرطان سے لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔