51

پاناما سکینڈلز کی تحقیقات میں پہلی وصولی

اسلام آباد۔پاناما پیپرز اور پیراڈائز پیپرز کے اسکینڈلز منظر عام پر آنے کے بعد ان کی تحقیقات کرنے والے حکام نے بتایا ہے کہ تقریباً 2 برس بعد ان اسکینڈلز میں ملوث افراد سے ٹیکس وصولیاں کرلی گئیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے موصول ہونے والے اعداد و شمار میں یہ ظاہر ہے کہ کراچی اور اسلام آباد کے لارج ٹیکس پیئر یونٹ (ایل ٹی یو) نے مذکورہ افراد کے خلاف مشق کے آغاز کے بعد سے اب تک پہلی مرتبہ ٹیکس وصولی کی ہے۔

ایف بی آر نے 15 کیسز میں سے 6 ارب 20 کروڑ کی رقم وصول کی ہے جبکہ 4 ارب 64 کروڑ روپے کی ریکوری ابھی بھی باقی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد کے ایک بڑے کاروباری خاندان کو 6 نوٹسز جاری کیے گئے تھے جن میں ان سے 4 ارب 60 کروڑ روپے ادا کرنے کا کہا گیا تھا تاہم ان سے اب تک صرف ایک کروڑ 50 لاکھ روپے ہی وصول ہوپائے۔

کراچی کی ایک کاروباری شخصیت سے 3 ارب 16 کروڑ 40 لاکھ روپے ٹیکس کا مطالبہ کیا گیا تھا اور کراچی کے ایل ٹی یو نے یہ پورا ٹیکس وصول کیا۔اس کے علاوہ کراچی کی ہی ایک اور کاروباری شخصیت سے 2 ارب 69 کروڑ 10 لاکھ روپے ٹیکس کا مطالبہ کیا گیا تھا جو کراچی کے ایل ٹی یو نے پورا وصول کیا ٗدیگر پیش رفت میں کراچی کے ایل ٹی یو نے شہرِ قائد کی ایک اور کاروباری شخصیت سے 35 کروڑ روپے ٹیکس وصول کیا۔

واضح رہے کہ پاناما پیپرز اسیکنڈل منظر عام پر آنے کے بعد ایف بی آر کے انٹیلی جنس ڈائریکٹریٹ نے آف شور کمپنیوں کے مالکان کو کْل 4 سو 44 نوٹسز جاری کیے تھے۔دستاویزات کے مطابق 151 پاکستانیوں کو 73 کیسز میں ارسال کیے جانے والے نوٹسز موصول نہیں ہوئے تھے، جس کی وجہ غلط یا نامکمل پتہ بتائی گئی تھی ٗاس کے ساتھ 78 کیسز پاکستانیوں کے کوائف مکمل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں موصول نہیں ہوسکے تھے، جبکہ 17 کیسز دیگر وجوہات کی وجہ سے رجسٹرڈ نہیں کیے گئے تھے۔

نتیجتاً صرف 276 کیسز میں کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ان افراد کو نوٹس جاری کیا گیا تھا جن کے کوائف اور گھر کے پتے مکمل تھے اور ان کے بارے میں یہ بھی تصدیق ہوچکی تھی کہ ان کی آف شور کمپنیاں موجود ہیں دوسری جانب پیراڈائز پیپرز لیکس میں 38 افراد کی نشاندہی کی گئی تھی جنہوں نے بیرونِ ملک جائیداد خریدیں تاہم ایف بی آر کی جانب سے ان تمام افراد کو نوٹسز جاری کیا گیا جن کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔