56

پشاور ‘ لوڈ شیڈنگ کیخلاف صوبائی اسمبلی میں قرارداد پیش

پشاور۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ ٗ کم وولٹیج ٗ ٹرپنگ اور بوسیدہ ٹرانسمیشن کے خلاف حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے ایکا کرتے ہوئے قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی جبکہ کنڈا کلچر اور لائن لاسز کا ذمہ دار بھی پیسکو کو قرار دیدیا جمعرات کے روز قائمقام سپیکر محمود جان کے زیر صدارت صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے مشترکہ قرار داد پیش کی۔


قرار داد پر سردار یوسف ٗ عنایت اللہ ٗ صاحبزادہ ثناء اللہ ٗ شہرام خان ترکئی اور سلطان محمد سمیت تمام جماعتوں کے نمائندوں کے دستخط شامل تھے سردار حسین بابک نے کہا کہ ہمارا صوبہ پانی سے سستی بجلی پیدا کرتا ہے تاہم پھر یہی بجلی ہمیں نہ صرف مہنگی فراہم کی جاتی ہے بلکہ سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ بھی اسی صوبے میں کی جا رہی ہے بجلی کم وولٹیج ٗ ٹرپنگ نے لوگوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بجلی فراہم بھی کی جاتی ہے تو بوسیدہ ٹرانسمین لائنوں ٗ پرانے گرڈ اسٹیشنوں کے باعث اس کی وولٹیج کم ہو جاتی ہے انہوں نے کہا کہ صوبے کے بعض علاقوں میں 18ٗ 18گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے ٹرانسفارمر تک لوگ اپنے پیسوں سے ٹھیک کراتے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیسکو ورکشاپس کو اضلاع یا پھر کم از کم ڈویژنوں کی سطح پر قائم کیا جائے۔

متحدہ مجلس عمل کے ایم پی اے عنایت اللہ نے کہا کہ بجلی لوڈشیڈنگ صوبے میں برنیگ ایشو بن چکا ہے اور صوبائی اسمبلی سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ مرکز کا ساتھ یہ مسئلہ اٹھائیں گے کیونکہ مرکز اور صوبے میں ایک ہی جماعت کی حکومت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بحیثیت وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا تھا کہ مرکز ہمارے حصے کا 500 میگا واٹ بجلی نہیں دے رہا ہے اور مرکز ہماری بجلی چوری کر رہا ہے۔

مرکز ہمارے حصے کی بجلی فراہم کریں انہوں نے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژن میں بجلی بلوں کی ریکوری90فیصد ہے اور حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جہاں پر ریکوری اچھی ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی انہوں نے کہاکہ شیڈول میں ملاکنڈڈویژن میں 18 گھنٹے بجلی کی فراہمی اور صرف 6 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے جبکہ ملاکنڈ میں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ اور چھ گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے اور حکومت کہتی ہے کہ سسٹم پر لوڈ ہے سینئر صوبائی وزیر محمد عاطف نے کہا کہ ان دنوں صوبے میں لوڈشیڈنگ زیادہ ہو گئی ہے ملک بھر میں پروڈکشن 20ہزار میگا واٹ ہے اور استعمال بھی اسی کے قریب ہے تاہم لوڈشیڈنگ میں اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پیسکو چیف کے مطابق گزشتہ سال انہیں 45ارب روپے کے لائن لاسز کا سامنا کرنا پڑا ایک فیڈر پر ہم اڑھائی کروڑ روپے کی بجلی فراہم کرتے ہیں لیکن وہاں سے ریکوری صرف 13ہزار روپے کی ہے رکن صوبائی اسمبلی شاہ فرمان نے کہا کہ اگر 18ویں ترمیم پر من و عن عمل درآمد ہوتا تو بجلی ہم پیدا کرتے ہیں لہٰذا سب سے پہلے صوبے کی ضرورت کو پورا کیا جانا چاہئے تھا ۔

انہوں نے کہاکہ حیرت ہوتی ہے کہ کمرشل پلازوں کا ماہانہ بل بھی ہزاروں میں آتا ہے اور دو کمروں کے گھر کا بل بھی ہزاروں میں ہی بھجوایا جاتا ہے ان بڑے بڑے پلازہ مالکان کو کس طرح سہولیات دی جا رہی ہیں اس کا پتہ کرنا ہوگا پیسکو والے سارا بوجھ گھریلو صارف پر ڈال دیتے ہیں اور پھر کنڈا کلچر کا رونا روتے ہیں انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل واپڈا کے خلاف بھی جلد از جلد شروع ہو جانا چاہئے انہوں نے کہا کہ اے این پی نے صوبے کو نام دیکر بڑا کام کیا لیکن دیگر حقوق بھی حاصل کر لیتی تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی ۔