99

خبردار! فضائی آلودگی آپ کو کند ذہن بھی بناسکتی ہے

نیویارک: فضائی آلودگی کے جسمانی نقصانات تو واضح تھے لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ زہریلے ذرات سے بھری ہوا میں سانس لینے سے انسانی ذہانت میں بھی کمی واقع ہوسکتی ہے۔

چین میں کی گئی ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ انتہائی آلودہ فضا میں سانس لینے سے جو نقصان ہوتا ہے، اسے ایک سال تک اسکول سے غیرحاضری کے برابر تصور کیا جاسکتا ہے۔

امریکہ میں ییل اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ماہر ژائی چین اور ان کے ساتھیوں کی اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ غیرمحفوظ فضا طالب علموں میں زبان سیکھنے اور ریاضی کی صلاحیتوں کو شدید متاثر کررہی ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ آلودہ ماحول میں مسلسل رہنے سے ایک جانب تو سال بھر اسکول نہ جانے کے برابر زیاں ہوتا ہے تو دوسری جانب بالخصوص 64 سال سے زائد عمر کے بزرگوں پر اس کے شدید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کم تعلیم یافتہ عمر رسیدہ افراد کا ذہنی نقصان کئی سال تک اسکول سے دور رہنے کے برابر ہوتا ہے۔

اس سے قبل تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ فضائی آلودگی طلبا و طالبات میں ذہنی صلاحیت اور سمجھ بوجھ کو بھی شدید متاثر کرتی ہے تاہم آلودگی عمر رسیدہ افراد کو بھی اس سے بھی زیادہ متاثر کررہی ہے۔

اس سروے کی تفصیلات پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئی ہیں جس میں 2010 سے 2014 تک پورے چین میں 20 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا۔ سروے میں زبان سیکھنے اور ریاضی کو جاننے کے ٹیسٹ بھی لیے گئے۔ معلوم ہوا کہ لوگ جتنا زیادہ آلودہ فضا میں رہیں گے، ان کی ذہنی کارکردگی اتنی ہی بری ہوتی جائے گی۔

اس سروے میں خواتین کے مقابلے میں مردوں پر آلودگی کے زیادہ اثرات دیکھے گئے۔ اس ضمن میں کی گئی گزشتہ کئی تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ جو لوگ دماغی مرض کے شکار ہوتے ہیں، فضائی آلودگی ان پر زیادہ شدت سے حملہ آور ہوکر نقصان پہنچاتی ہے۔

ایک اور تحقیق سے اشارہ ملتا ہے کہ سڑک کے کنارے رہنے والے افراد آلودگی کے باعث ڈیمنشیا جیسے امراض کا زیادہ شکار ہوسکتے ہیں۔