60

دہشتگردی کو شکست دینے والے پولیس اہلکار

پشاور۔ صوبائی دارالحکومت پشاورمیں خودکش حملوں اور دہشتگردی کے دیگر واقعات میں معذور ہونیوالے پولیس اہلکاروں نے دوبارہ اپنے فرائض سنبھال لئے معذور اہلکاروں کو دفتری امور کی ذمہ داریاں تفویض کرنے ٗ پک اینڈ ڈراپ سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کا فیصلہ کیاگیا ہے جبکہ ابتدائی طور پر 2 معذور اہلکاروں کو ان کے گھروں کے قریب پولیس دفاتر میں تعینا ت کرنے کے احکامات جاری کردےئے گئے ہیں۔ 

سی سی پی او قاضی جمیل الرحمان نے دہشت گردی کا شکار ہونے والے پشاور پولیس کے معذور ہونے والے اہلکاروں سے ملنے ان کے گھر گئے جن کے ساتھ مختلف امور پر بات چیت کے ساتھ ساتھ ان کی صحت یابی اور درپیش مسائل پر بھی گفتگو کی ملاقات کے دوران معذور ہونے والے اہلکاروں نے سی سی پی او پر واضح کیا کہ ان کا عزم و حوصلہ جوان ہے اور معذور ہونے کے با وجود اب بھی ملک و قوم کی خدمت سے سرشار ہیں۔

لہٰذا انہوں نے دوبارہ ذمہ داریاں تفویض کرنے کا اصرار کیا سی سی پی اوقاضی جمیل الرحمان نے معذور اہلکاروں کے اصرارکے مد نظر ابتدائی طورپر 2 معذور اہلکاروں ہیڈ کانسٹیبل سید علی شاہ اور کانسٹیبل شاہ سعود کو ان کے گھروں کے نزدیک ترین تھانوں اور دفاتر میں تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ۔ سی سی پی او نے معذور اہلکاروں کو سرکاری گاڑی کے ذریعے پک اینڈ ڈراپ کرنے کا بھی حکم دیاتاکہ معذور اہلکاروں کو آمد و رفت میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے واضح رہے کہ ہیڈ کانسٹیبل سید علی شاہ سال 2009 میں CIA سواتی پھاٹک کے مین گیٹ پر ہونے والے خودکش دھماکہ میں شدید زخمی ہوکر دونوں ٹانگوں سے محروم ہو چکا ہے جبکہ کانسٹیبل شاہ سعود 2010 میں تھانہ پشتخرہ کی حدود میں ہونے والے ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں شدید زخمی ہوکر ایک ٹانگ سے محروم ہو چکا ہے۔