88

ہندو انتہاپسندوں کے احتجاج اور غداری کے مقدمے کے باوجود سدھو ڈٹ گئے

سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو انتہا پسند ہندوؤں کے احتجاج اور غداری کے مقدمے کی درخواست دائر ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان امن کے لیے ڈٹ گئے۔

نوجوت سنگھ سدھو کا عمران خان کی بطور وزیراعظم تقریب حلف برداری میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملنا اس وقت بھارت کی سیاست میں ہاٹ ایشو بن چکا ہے۔

انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے بھارت بھر میں سدھو کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ ریاست بہار میں ان پر غداری کا مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے لیکن سدھو نے اس ساری تنقید کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

نوجوت سندھ نے اپنے خلاف ہونے والے پراپیگنڈے کے خلاف پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے تنقید کو یکسر مسترد کرتے ہوئے پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے دی جانے والی محبت کو سرمایہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقریب میں پہلی قطار میں بیٹھا تھا کہ مجھے دیکھ کر پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ میرے پاس آئے اور گرمجوشی سے ملے، دو بار کہا کہ شاباش بہادر انسان ہو۔

سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے ان سے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں اور بابا گرونانک کے 550 جنم دن پر کرتار پورہ کا راستہ کھول دیں گے۔

نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ 2 دن میں جو محبت پاکستان اور پاکستانیوں نے دی ہے، وہ میرے لیے فخر اور سرمایہ ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان امن کے لیے امید بھی پیدا ہوچلی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں جذبہ خیر سگالی کے تحت پاکستان گیا تھا اور دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں بہتری کے لیے ایسے پیغامات دیئے جاتے ہیں، اگر ایسا نہیں ہے تو بھارتی سفیر کی جانب سے کرکٹرز کا دستخط شدہ ’بلا‘ تحفے میں دیا گیا تو ہائی کمیشن بھی بند کردینا چاہئے؟

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ  واجپائی اور نریندر مودی بھی پاکستان کا دورہ کرتے رہے ہیں تو کیا ان کو وزیر اعظم تسلیم نہیں کیا جائے گا؟ اس سب کے باوجود مجھ پر ہی تنقید کیوں کی جارہی ہے؟ 

نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی اجازت سے ہی تقریب میں شریک ہوا ہوں جس کے لیے وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہی فون کرکے کہا تھا، پاکستان میں تقریب میں شرکت کا کہہ کر نہ جانا اچھا عمل نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں امن کے لیے مذاکرات ہی حل ہیں اور تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہی ہے، ہمیں دوہرا معیار ختم کرنا ہوگا۔ 

نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو نہیں مانتا بلکہ اپنی پارٹی قیادت کو جواب دہ ہوں اور پارٹی کی قیادت میرے ساتھ کھڑی ہے، بڑے ہندوستان میں چھوٹے چھوٹے دل ہیں اور آگے بڑھنے کے لیے ایسا نہیں ہوگا۔

سدھو نے پریس کانفرنس کے آخر میں پاکستان کی مہمان نوازی شاعرانہ انداز میں شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی نے پیار سے مرشد میرے کا نام لیا، کسی نے پیار سے رہبر میرے کا نام لیا، کسی نے پیار سے نانک گرو کا نام لیا، تو میرے دل سے جو امڈا تھا احترام و ادب وہ چشمہ بن کر میری آتما سے پھوٹ پڑا، یہی تھی میری خطا، اب جو چاہو دے دو سزا‘۔