پاکستان نے خلا میں بھیجی گئی مقامی سطح پر تیار کردہ پہلے ریموٹ سیٹلائٹ کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے 9 جولائی کو پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ (پی آر ایس ایس) ون اور پاکستان ٹیکنالوجی ایوالیوشن سیٹلائٹ (پاک ٹیس ون اے) نامی سیٹلائٹ خلاء میں بھیجے گئے تھے۔
مذکورہ دونوں سیٹلائٹ کو دوست ملک چین کے کیوکوان اسپیس سینٹر سے لانچ کیا گیا تھا۔
سیٹلائٹ کی لاؤنچنگ کے بعد ان کا مدار میں ٹیسٹ کامیاب رہا جس کے بعد وہ مکمل طور پر فعال بھی ہوچکے ہیں۔
پی آر ایس ایس اور پاک ٹیس ون اے کا کنٹرول پاکستان کو سپرد کرنے کے لیے گراؤنڈ کنٹرول اسٹیشن میں پُر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
بطور مہمانِ خصوصی تقریب میں شرکت کرنے والے صدرِ مملک ممنون حسین نے اسپیس ٹیکنالوجی میں عظیم سنگ میل حاصل کرنے پر اسپارکو کے سائنسدانوں اور انجینئرز کی کوششوں کو سراہا۔
پاکستان کے 72ویں یومِ آزادی پر ہونے والی اس تقریب میں خطاب کرتے ہوئے صدرِ مملکت نے امید کا اظہار کیا کہ ان سیٹلائٹ کی لاؤنچنگ اور اس کے فعال ہونے سے اسپیس انجینئرز اور ٹیکنیکل اسٹاف کو اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان سیٹلائٹ کی مدد سے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں میں بہتری آئے گی۔
تاہم یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جن کے پاس خلا میں ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ موجود ہیں۔
خیال رہے کہ ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ (آر ایس ایس) کے نام سے معروف اس سیٹلائٹ کی مدد سے زمین کے کئی خدوخال کا جائزہ لیا جاسکتا ہے اور معدنی ذخائر کا اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔
اس کے ساتھ سیٹلائٹ میں نصب حساسیت محسوس کرنے والے آلات کے سبب آر ایس ایس موسمیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لینے میں بھی مددگار ثابت ہوگا، جس میں گلیشیئرز پگھلنے کا عمل، گرین ہاؤس گیسز کا اخراج، جنگلات میں لگی آگ کو جانچنا اور زراعت اور جنگلات سے متعلق مسائل کو حل کرنا بھی شامل ہے۔
تاہم مذکورہ کاموں کے علاوہ بھی سیٹلائٹ مزید فعال اور غیر فعال سرگرمیاں انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ سیٹلائٹ کے لیے سمت کا تعین کرنے والی ٹیکنالوجی سال 2012 میں چین سے حاصل کی گئی تھی۔