اوہایو: سائنس دانوں نے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹ کی نیلی روشنی کو آنکھوں کے لیے تباہ کن قرار دے دیا۔
آپ کو یاد ہوگا کہ گزشتہ سال ایک برطانوی خاتون کی خبر بہت مشہور ہوئی تھی جو مسلسل کئی راتوں کو دیر تک اسمارٹ فون کی اسکرین پر نظریں جمائے رہیں جس کے بعد وہ ایک ماہ تک ایک آنکھ کی بینائی سے محروم رہی تھیں۔
اب اسی تناظر میں یہ خبر ہے کہ خصوصاً رات کے وقت اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ سے خارج ہونے والی نیلی روشنی (بلیولائٹ) مسلسل آنکھوں پر پڑتی رہے تو اس سے آنکھوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، وجہ یہ ہے کہ نیلی روشنی یا تو سورج کی روشنی میں ہوتی ہے یا پھر ٹیبلٹ یا اسمارٹ فونز سے خارج ہوتی ہے۔
بلند توانائی والی یہ روشنی ایک جانب تو جسم کی اندرونی گھڑی کو متاثر کرتی ہے تو دوسری جانب آنکھوں میں تناؤ اور سبزموتیا کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ اس ضمن میں یونیورسٹی آف ٹولیڈو نے مفصل تحقیق کرنے کے بعد کہا ہے کہ اسمارٹ آلات سے خارج ہونے والی بلیو لائٹ 445 نینومیٹر شارٹ ویو موج ہوتی ہے اور یہ روشنی آنکھوں کے خلیات کو خوفناک انداز میں متاثر کرتی ہے۔
اس روشنی پر تحقیق کرنے والے پروفیسر اجیت کنورارتنے کہتے ہیں کہ آنکھ کے پردے یا ریٹینا پر نیلی روشنی کی شعاعیں پڑتے ہی وہاں ایک کیمیائی تعامل شروع ہوجاتا ہے، اس سے روشنی وصول کرنے والے خلیات (فوٹوریسپٹرز) شدید متاثر بلکہ ختم ہونے لگتے ہیں، سب سے تشویش ناک بات یہ ہے کہ تباہ ہونے والے یہ خلیات دوبارہ نہیں بنتے۔
پروفیسر نے بتایا کہ اس خطرے سےبچنے کے لیے رات کے وقت موبائل فون پر نظریں جمانے کی عادت کو لازماً ترک کردیا جائے اگر اسمارٹ فون پر کچھ دیکھ یا پڑھ رہے ہوں تو فون کا نائٹ ورژن استعمال کرنا بہت ضروری ہے۔