اکثر سائنسدان اپنی تحقیقاتی رپورٹس میں کہتے ہیں کہ ورزش جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے کسی کرشماتی دوا سے کم نہیں مگر اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ حد سے زیادہ جسمانی سرگرمیاں نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
طبی جریدے دی لانسیٹ سائیکاٹری میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش ذہنی صحت بہتر کرنے کے ساتھ ڈپریشن سے بچانے میں مددگار ہے مگر اس کا دورانیہ اس حوالے سے اہمیت رکھتا ہے۔
یالے یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 12 لاکھ سے زائد افراد کی ورزش کے دورانیے اور جسم و ذہن پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ 2011 سے 2015 تک لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ورزش کرتے ہیں ان میں ڈپریشن اور دیگر ذہنی امراض کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے۔
اس حوالے سے ہفتے میں تین سے 5 بار 45 منٹ کی ورزش بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
مگر محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ اگرچہ جسمانی طور پر متحرک ہونا ذہن کے لیے فائدہ مند ہے مگر بہت زیادہ ورزش کرنا دماغی صحت کے لیے تباہ کن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ورزش کا دورانیہ اس حوالے سے اہمیت رکھتا ہے اور اگر یہ وقت روزانہ 3 گھنٹے ہو تو اس سے ذہنی صحت پر بدترین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق اس کی وجہ یہ جو لوگ بہت زیادہ ورزش کرتے ہیں ان میں ذہنی صحت کے لیے مسائل جیسے کھانا بہت زیادہ کھانا، ڈپریشن یا کسی چیز کی لت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ مہینے میں 23 بار سے زیادہ یا ڈیڑھ گھنٹے سے زیادہ لگاتار ورزش اور ذہنی صحت کے مسائل کے درمیان تعلق موجود ہے