فطری مناظر اور سبزہ اپنے اندر زبردست شفائی قوت رکھتے ہیں۔ اگر خالی جگہوں پر کوڑا کرکٹ صاف کرکے وہاں درخت اور سبزہ اگا دیئے جائیں تو اس سے وہاں رہنےوالے افراد کے ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے اور ان کی مسرتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
سبزہ اور ذہنی صحت کے درمیان تعلق کے حوالے سے ہونے والی اپنی نوعیت کی یہ پہلی تحقیق ہے جس میں امریکی شہر فلاڈیلفیا کے غریب اور متوسط علاقوں میں موجود کچرے سے اٹی خالی جگہوں کو سبزے میں بدلا گیا اور وہاں رہنے والوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ڈپریشن، چوٹ اور نشے کی لت کو ہم کئی تناظر میں دیکھتے ہیں لیکن کبھی اس جگہ پر غور نہیں کرتے کہ جہاں ایسے مریض رہتے ہیں۔ یہ تحقیق اس جمعے کو امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جرنل میں شائع ہوئی ہے جس میں فلاڈیلفیا کی ان 541 جگہوں کو نوٹ کیا گیا جو خالی تھیں اور کچرے سے اٹی ہوئی تھیں اور اطراف میں لوگ رہ رہے تھے۔ ان میں سے ایک تہائی جگہوں کو صاف کرکے درخت اور گھاس لگائی گئی، ایک تہائی مقامات کو صرف صاف کیا گیا جبکہ ایک تہائی جگہوں کو اسی طرح کوڑا کرکٹ سے بھرپور چھوڑدیا گیا۔
پھر 2011 سے 2014 کے تین سال تک یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے ماہرین نے ان جگہوں پر رہنے والے 342 افراد سے رابطہ کیا اور ان سے جذباتی کیفیات مثلاً خوشی یا غم کے بارے میں سوالات کیے۔ معلوم ہوا کہ جن علاقوں میں خالی جگہوں کو صاف کرکے شجرکاری ہوئی وہاں کے لوگ پہلے کے مقابلے میں زیادہ مطمئن پائے گئے اور ڈپریشن کی شرح 40 فیصد تک کم ہوئی؛ جبکہ غریب علاقوں کی عوام میں ڈپریشن 70 فیصد تک کم دیکھا گیا۔ اسی طرح ناامیدی، بے وقعتی اور دیگر منفی خیالات میں بھی کمی نوٹ کی گئی۔
ماہرین نے کہا ہے کہ فطرت سے بھرپور سرسبز مقامات کے پاس رہنے سے دماغی اور نفسیاتی صحت پر بہت اچھا اثر ہوتا ہے جبکہ گندی اور کوڑے کرکٹ والی جگہوں پر رہائش نفسیاتی طور پر شدید متاثر کرتی ہیں۔
اس سروے سے ایک اہم بات یہ بھی سامنے آئی کہ جن ایک تہائی علاقوں کو چھوئے بغیر اجاڑ اور گندا چھوڑدیا گیا تھا ان کے اطراف رہنے والے لوگوں کے ذہنی تناؤ اور ڈپریشن میں بہت معمولی کمی ہوئی جو نہ ہونے کے برابر تھی۔