واشنگٹن۔ امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان سے مطالبات کی نئی فہرست کا اعلان 24 سے 48 گھنٹوں میں کیا جائے گا۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ مخصوص اقدامات کی مزید تفصیلات سامنے لائیں گے۔ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات کرسکتا ہے لیکن وہ اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہا، اسے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے'۔سارا سینڈرز کے مطابق امریکا نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امداد سے متعلق تمام آپشنز کھلے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں ماہ اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس نے امریکا کے ایک بار پھر پاکستان کے پیچھے پڑنے کی وجہ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کا تسلسل بتایا، جس کا اعلان امریکی صدر نے گزشتہ سال اگست میں کیا تھا۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہے کہ امریکا، پاکستان کی 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد روک رہا ہے۔اقوام متحدہ میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ امداد روکنے کا تعلق فلسطین پر قرارداد سے نہیں بلکہ دہشتگردوں کو پناہ دینے سے ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کئی سال ڈبل گیم کھیلتارہا جو امریکا کیلئے ناقابل قبول ہے۔’وہ ہمارے ساتھ کام بھی کرتے ہیں لیکن دوسری طرف دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں جو افغانستان میں ہمارے فوجیوں پر حملے کرتے ہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے کہیں زیادہ تعاون چاہتے ہیں۔
نکی ہیلی نے اس موقع پر کہا ہے کہ ایران میں جاری حالیہ پر تشدد مظاہروں کے معاملے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے معاملے پر آنے والے دنوں میں اقوام متحدہ میں ضرور آواز اٹھنی چاہیے، ہم اس سلسلے میں جلد ہنگامی اجلاس طلب کریں گے۔نکی ہیلی نے کہا کہ ایرانی عوام آزادی کے لیے پرزور جدوجہد کررہے ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ 6 روز سے ایران کے مختلف شہروں میں حکومت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور امریکا کھل کر مظاہرین کی حمایت کررہے ہیں۔ادھروزارت خزانہ کے ترجمان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو امریکا کی جانب سے امداد روکے جانے کا پہلے سے اندازہ تھا، اس لیے پہلے سے متبادل انتظامات کر رکھے ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی امداد کی بندش سے پاکستان کی مالی ضروریات متاثر نہیں ہوں گی۔
192