اگر لوگوں سے ان کی پسندیدہ غذا کے بارے میں سوال کیا جائے تو اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ ان کے مرغوب پکوان میں ایک جز مشترک ہوگا اور وہ ہے چکن، کیونکہ یہ سفید گوشت دنیا میں سب سے زیادہ کھایا جاتا ہے۔
اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اسے پکانا بہت آسان ہوتا ہے جبکہ پکوانوں کا تنوع اتنا زیادہ ہے کہ بس۔
اسی طرح پروٹین سے بھرپور ہونے کے ساتھ بہت کم چربی اسے سرخ گوشت کے مقابلے میں زیادہ صحت بخش انتخاب بنادیتی ہے۔
اگرچہ چکن کو کھانا صحت کے لیے کافی فائدہ مند ہے مگر اسے بہت زیادہ کھانا ضرور نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
تو یہ جانیں کہ روزانہ کتنا چکن کھایا جاسکتا ہے، اس کے فوائد کیا ہے اور کیا نقصان ہوسکتا ہے۔
کتنا چکن روز کھایا جاسکتا ہے؟
ماہرین کے مطابق اگر آپ کا وزن 65 سے 75 کلوگرام کے درمیان ہیں تو آپ روزانہ 200 گرام چکن کھا سکتے ہیں، اس سے زیادہ کھانا وزن بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے۔
پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ
اگر آپ نہیں جانتے تو جان لیں کہ چکن کا گوشت پروٹین کے حصول کے چند بہترین ذرائع میں سے ایک ہے جو کہ جسمانی استحکام اور اسٹرکچر بنانے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جبکہ زہریلے مواد کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔
سکون آور
چکن کھانا عام طور پر لوگوں کے اندر ایک ریلیف کا احساس پیدا کرتاہ ے جس کی وجہ اس میں موجود امینو ایسڈ ٹرائیپیتھوفان کی موجودگی ہے، یہ امینو ایسڈ دماغ میں سیروٹونین کی سطح میں اضافہ کرکے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔
امراض کے خلاف لڑنے والے اجزائ
چکن ایک اینٹی آکسائیڈنٹ سیلینیم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے جو کہ عمر بڑھنے کے ساتھ لاحق ہونے والے امراض بشمول جسمانی ورم کے امراض، خون کی شریانوں سے جڑے مسائل اور دماغی مسائل کے خلاف جدوجہد کرتا ہے۔ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ خلیات کو نقصان پہنچانے والے اجزاءکے خلاف بھی لڑتا ہے۔
کولیسٹرول لیول کو کنٹرول کرے
چکن وٹامن بی تھری سے بھرپور غذا ہے جو کہ جسم میں جاکر کاربوہائیڈریٹس کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے کولیسٹرول لیول میں کمی آتی ہے اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
میٹابولزم کو متحرک کرے
وٹامن بی سکس سے بھرپور ہونے کی وجہ سے چکن کا گوشت میٹابولزم کو بہتر کرتا ہے اور اسے متحرک کرکے جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
بہت زیادہ پروٹین جسم کا حصہ بننا
مایو کلینک کی ایک تحقیق کے مطابق غذائی کیلوریز کا دس سے 35 فیصد حصہ پروٹین سے بھرپور ہونا چاہئے، مگر اکثر افراد ضرورت سے زیادہ پروٹین غذا کا حصہ بنالیتے ہیں جو کہ اچھا ثابت نہیں ہوتا۔ اگر غذا میں پروٹین بہت زیادہ ہو تو جسم اسے چربی کی طرح ذخیرہ کرنے لگتا ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ جبکہ خون میں چربی بڑھنے لگتی ہے اور یہ بتایا جاچکا ہے کہ چکن پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، تو اس کی زیادہ مقدار یہ خطرہ بڑھاتی ہے۔
امراض قلب کا خطرہ
پروٹین سے بھرپور غذائیں جیسے چکن، دودھ، سرخ گوشت اور انڈے وغیرہ کولیسٹرول اور سچورٹیڈ فیٹ سے بھی بھرپور ہوتی ہیں۔ غذائی کولیسٹرول اور خون کی شریانوں کے امراض کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے جو کہ دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ بہت زیادہ چکن کھانا غذائی کولیسٹرول کی سطح بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ایک طبی تحقیق میں یہ انتباہ سامنے آیا ہے بہت زیادہ پروٹین کا استعمال درمیانی عمر کے افراد میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں غذائی پروٹین جیسے دودھ، مرغی، مکھن اور پنیر وغیرہ سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 49 فیصد بڑھا دیتے ہیں۔
صحت مند جسمانی وزن برقرار رکھنے میں مشکل
حیوانی پروٹین کا زیادہ استعمال صحت مند جسمانی وزن برقرار رکھنا بہت مشکل بنا دیتا ہے۔ چکن کا بہت زیادہ استعمال میٹابولزم کو سست کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔
چکن کو پکانے کے لیے ہمیشہ زیادہ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے، اگر وہ تھوڑا سا بھی کچا رہ جائے تو فوڈ پوائزننگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اسی طرح کچے چکن کو دیگر غذاﺅں سے الگ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ نقصان سے بچا جاسکے۔ چکن کو ہاتھ لگانے پر ہاتھوں کو لازمی دھونا چاہئے۔
اتنا بھی صحت مند نہیں جتنا خیال کیا جاتا ہے
اگرچہ چکن صحت کے لیے فائدہ مند ہے مگر اسے پکانے کا طریقہ اس کے غذائی فوائد پر فائدہ مند ہوتا ہے۔ اگر چکن کو تیل یا گھی میں پکایا جاتا ہے یا بہت زیادہ مصالحے لگائے جاتے ہیں تو اتنا صحت بخش نہیں رہتا جتنا خیال کیا جاتا ہے