واشنگٹن: چند ملی میٹر سے لے کر چند سینٹی میٹر کے چھوٹے روبوٹ انسانوں کی بڑی مدد کرسکتے ہیں۔ یہ حادثات اور آفات کے بعد درزوں اور سوراخوں سے گزر کر زندہ انسانوں کی خبر دے کر ان کی جان بچانے میں مدد کرسکتے ہیں۔
اس ضمن میں امریکا میں ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی (ڈارپا) نے سینٹٰی میٹر پیمانے پر روبوٹ بنانے کا ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔ یہ روبوٹس قدرتی آفات میں انسانوں کے اہم مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ اگرچہ بڑے روبوٹ اس وقت جنگوں سے لے کر ریستورانوں میں بھی انقلاب لاچکے ہیں لیکن قدرتی اور انسانی سانحات میں اب بھی ان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسی بنا پر اب بہت چھوٹے روبوٹس پر کام ہورہا ہے۔
اس طرح کیڑے مکوڑوں کی جسامت کے بہت سارے چھوٹے روبوٹس کی فوج سے بہت سے کام لیے جاسکتے ہیں۔ ایسے روبوٹ بہت سادہ اور کم خرچ ہوں گے اور ساتھ ہی تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے ان کی تیاری اب قدرے آسان ہوسکتی ہے۔
تاہم مائیکرو روبوٹس (مائیکروبوٹس) کو بجلی کی مسلسل فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اسی لیے ڈارپا نے ’شارٹ رینج انڈی پینڈنٹ مائیکرو روبوٹک پلیٹ فارمز‘‘ (شرمپ) نامی کثیرالمقاصد مائیکرو اور ملی روبوٹس بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس پر تیزی سے کام جاری ہے اور اس میں توانائی و دیگر مسائل حل کیے جائیں گے۔
نئے روبوٹس میں ایکچوایٹرز کو بہتر بنا کر وزن اٹھانے اور مضبوطی کے معیارات کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔ اس طرح چھوٹے روبوٹس مزید خودمختاری سے دیر تک کام کرسکیں گے۔ تمام روبوٹس کو امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی (این آئی ایس ٹی) کے روبوٹ ٹیسٹنگ سینٹر میں آزمایا جائےگا۔ اس طرح ان میں توانائی، حرکات و سکنات، وزن اٹھانے کی صلاحیت، رفتار اور اونچے نیچے راستے پر چلنے کی صلاحیت کی سخت آزمائش کی جائے گی۔
یہ روبوٹ خطرناک ماحول میں بھی تحقیق کرنے اور خطرے کی نشاندہی کا کام کرسکیں گے۔