عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے لوگوں کی خراب عادتوں اور مسائل سمیت مجموعی طور پر سماجی خرابیوں کے 11 اقسام کو ایک بیماری کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
عالمی ادارہ صحت نے جن 11 عادتوں ،برائیوں اور مسائل کو بیماری ماننے کا فیصلہ کیا ہے، اس میں گیم کھیلنا بھی شامل ہے۔
عالمی ادارہ صحت جلد ہی آن لائن سمیت اسمارٹ آلات پر کھیلی جانے والی ہر طرح کی گیم کو ایک بیماری تسلیم کیے جانے کا باقاعدہ اعلان بھی کرے گا۔
عالمی ادارہ صحت نے 11 عادات، خرابیوں اور مسائل کو بیماری تسلیم کیے جانے سے متعلق حتمی ڈرافٹ تیار کرلیا، جسے رواں برس کی پہلی سہ ماہی سے قبل منظور کیا جائے گا۔
اس ڈرافٹ میں جن 11 عادتوں، برائیوں یا مسائل کو بیماری تسلیم کیے جانے کی سفارش کی گئی ہے، اس میں ’گیمنگ ڈس آرڈر‘ کو بھی ذہنی بیماری کے زمرے میں شمار کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔
گیم کھیلنے کوذہنی بیماری میں شامل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہر طرح کی آن لائن اور ویڈیو گیم کھیلنے والوں سمیت اسمارٹ آلات پر گیم کھیلنے والے افراد کو ذہنی مریض شمار کیا جائے۔
ڈرافٹ میں کہا گیا کہ گیم کھیلنے والے افراد ذہنی مسائل کا شکار ہوتے ہیں، تاہم اگر کوئی بھی شخص مسلسل ایک سال تک گیم کھیلنے کی لت میں مصروف رہے تو اسے ’گیمنگ ڈس آرڈڑ‘ کا مریض سمجھا جائے۔
غیر منظور شدہ ڈرافٹ کے مطابق گیم کھیلنے والے افراد کے ذہنی مسائل کے شکار ہونے کی مختلف نشانیاں ہوسکتی ہیں، کم وقت کے لیے گیم کھیلنے والا شخص بھی دماٰغی خلل میں مبتلا ہوسکتا ہے۔
اس ڈرافٹ میں ڈپریشن، انزائٹی، موڈ، نیوٹریشن اور ہاضمے سمیت کیٹالونیا جیسے مسائل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔