74

کپتان کی سیا ست جھوٹ پر مبنی ہے‘ اسفندیارولی

پشاور۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ زیادہ جھوٹ بولنے سے کوئی بڑا لیڈر نہیں بنتا ،کپتان کی سیاست صرف جھوٹ پر مبنی ہے اور سیاسی شائستگی سے دوری کی وجہ سے ان کاجلسوں میں بنوں اور کراچی جیسا حال ہوتا ہے، نواز شریف کے خلاف فیصلہ جلد بازی میں دیا گیا ،جس سے جانبداری اور کسی ایک جماعت کو فیور پہنچانے کا تاثر ملتا ہے۔

عدالت کو فیصلہ الیکشن کے بعد دینا چاہئے تھا،ہر جگہ پختونوں کا خون بہایا گیا ،اب وقت آ گیا ہے کہ پختون قوم آپس میں اتحاو اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو جائے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی کے58 چارسدہ قاسم علی خان کے حجرے میں بڑے انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اے این پی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایمل ولی خان نے بھی خطاب کیا ۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ کپتان نے سیاست سے شرافت ختم کر کے گالم گلوچ کو فروغ دیا ، ایمل ولی کو چارسدہ کے عوام چاہتے ہیں جس پر کپتان کو اعتراض ہے ، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پوری سیاست صرف سوشل میڈیا تک ہے ،وزارت عظمیٰ کے خواب دیکھنا چھوڑدیں ، پانچ سال تک صوبائی حکومت نے اے این پی پر الزامات لگائے لیکن کسی ایم پی اے ،ایم این اے اور وزیر پر کرپشن کا کیس ثابت نہ کر سکی ۔

اس کے برعکس سابق حکومت کے اپنے وزراء کرپٹ نکلے ، نیب نے بی آر ٹی اور بلین ٹری سونامی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں،عوام ذرا انتظار کریں بہت کچھ کھل کر سامنے آ جائے گا ، انہوں نے کہا کہ سیاست سے گند ختم کرنے کے دعوے کرنے والوں نے ملک بھر کے سیاسی یتیم اکٹھے کر کے انہیں ٹکٹ جاری کر دیئے ، ضمیر فروشی کو فروغ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جس تعلیمی نظام میں بہتری کی بات کرتے ہیں اس کا پول میٹرک کے نتائج سے کھل چکا ہے ، انہوں نے کہا کہ مجھ پر ملائشیا اور دبئی میں ہوٹل کے غلط الزامات لگائے گئے ،میرے یا میرے خاندان کے کسی فرد کے خلاف باچا خان یا ولی خان کی وراثت کے علاوہ کوئی اثاثہ ثابت ہو جائے تو مجھے پھانسی پر چڑھا دیں لیکن عمران خان بھی اپنے اثاثوں کی تفصیلات بتائے کہ انہیں اپنے والد سے کیا ملا اور آج ان کے پاس کیا کچھ ہے، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ یونیورسٹیاں بنانے کے جھوٹے دعوے کئے گئے اگر حقیقت ہے تو نقشہ میں بھی بتائیں ، 350ڈیم پشاور کی سڑکوں پر قوم دیکھ سکتی ہے ، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلے میں عجلت سے کام لیا گیا الیکشن تک انتظار کر لیا جاتا تو بہتر ہوتا۔