41

نجی سکولوں کو گرمیوں کی فیس وصول کرنے سے روک دیا

سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو گرمیوں کی فیس وصول کرنے سے روک دیا ہے اور اس حوالے سے بچوں کے والدین کے لیے پبلک نوٹس جاری کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں میں فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوئی۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تعلیم قوم کی ترقی کی بنیاد ہے اور 16 سال تک مفت تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست پیسے دے کر عام آدمی کے بچوں کو پڑھائے یا ان اسکولوں کو ٹیک اوور کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نجی اسکولوں میں سرکاری اسکولوں سے زیادہ بچے پڑھ رہے ہیں، یہ حکومتوں کی نااہلی ہے جنہوں نے تعلیم کو ترجیح نہیں دی۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ جتنی فیس نجی اسکول لیتے ہیں غریب کا بچہ وہاں نہیں پڑھ سکتا، کیا ہم خود نجی اسکولوں کی فیسوں کا تعین کر دیں؟

جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پنجاب میں دانش اسکول میں بنے تھے لیکن وہ بھی گئے۔سلمان اکرم راجہ نے دوران سماعت کہا کہ میں 1500 سے 3000 روپے ماہانہ فیس وصول کرنے والوں کی نمائندگی کر رہا ہوں، اگر دو ماہ کی فیس نہ لیں تو ہمیں اپنے اسکولوں کو بند کرنا پڑے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ والدین کو سنے بغیر آپ کو ریلیف نہیں دے سکتے، پہلی مرتبہ گرمیوں کی فیس ادا نہ کرنے والے والدین کو خوشی ہوئی ہو گی اور والدین نے یہ فیس بچوں کی تفریح پر لگائی ہو گی۔جسٹس ثاقب نثار نے گرمیوں کی فیسیں نہ لینے کے معاملے پر پبلک نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سوچ رہے ہیں حکومت کو کہیں مہنگے نجی اسکول قومیا لے