56

انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں میں تشہیر کی جنگ شروع

پشاور۔پاکستان پیپلزپارٹی اورعوامی نیشنل پارٹی کے امیدواروں نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات میں مقررہ حد سے زائد تشہیری مہم کے حوالے سے درخواست دی تھی لیکن چار دن گزرنے کے باوجود الیکشن کمیشن نے نہ کوئی اقدامات اُٹھائے اورنہ ہی ہمارے خط کاکوئی جواب دیاجس سے صاف ظاہرہورہاہے کہ الیکشن کمیشن اوربعض دیگرسرکاری ادارے ایک مخصوص پارٹی کوکامیاب بنانے کیلئے راہ ہموارکررہے ہیں ۔

ان خیالات کااظہارپاکستان پیپلزپارٹی خیبر پختونخوا خواتین ونگ کے صدر نگہت اورکزئی اورعوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹی اطلاعات اورPK-78کے امیدوار ہارون بلورنے پشاورپریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیاان کاکہناتھاکہ انتخابات میں مقررہ حد سے زائد تشہیری مواد کیخلاف کارروائی نہ ہونا انتخابات سے قبل دھندلی کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ صوبے کے بیوروکریسی میں آج افسران اعلیٰ عہدوں پرفائزہیں جوکہ انتخابات پراثراندازہورہے ہیں الیکشن کمیشن نے صوبے کے اعلیٰ افسران کوایک ضلع سے دوسرے کوتبدیل کردیے ہیں جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی انہوں نے کہاکہ صوبے میں سابق چیف سیکرٹری اعظم خان کی ٹیم بیٹھی ہے ان کی ٹیم پاکستان تحریک انصاف کی جیت کیلئے راہ ہموار کررہی ہے ظاہرہوررہاہے کہ ایک خاص پارٹی کیلئے الیکشن سے قبل دھاندلی شروع ہوچکی ہے۔

پشاورڈیولپمنٹ آتھارٹی اورڈبلیوایس ایس پی میں پی ٹی آئی کے نمائندے بیٹھے ہوئے ہیں جن کے کہنے پر پہلے تاریخوں میں بھرتیاں اورترقیاتی کاموں کیلئے منصوبے نکالے جارہے ہیں جس کے ہمارے پاس ثبوت موجودہے پی ٹی آئی کےNA-31کے امیدوار شوکت علی جوکہ پہلے ڈبلیو ایس ایس کے چیئرمین تھے اوراب بھی بی او جی کے ممبرہیں شوکت علی آج بھی سرکاری پرٹوکول استعمال کرتے ہیں ان کواخلاقی طور استعفیٰ دینا چاہئے الیکشن کمیشن انتخابات سے قبل دھاندلی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے ۔

ان کاکہناتھاکہ پی ٹی آئی کے ورکزر ہمارے پوسٹرز اور بینرز پھاڑ رہے ہیں ہم تشہیری مواد ہٹانے کے بجائے الیکشن کی حد تک جنگ لڑنا چاہتے ہیں ایک دوسرے کے تشہیری مواد ہٹانے اورغیرقانونی طریقے جاری ترقیاتی کاموں پرنگران وزیراعظم ،چیف جسٹس آف پاکستان اورالیکشن کمیشن فوری ایکشن لیں بصورت دیگرکوئی بھی ناخوشگوارواقعہ پیش آیا توان تمام تر ذمہ داری پی ٹی آئی پر عائد ہوگی۔