216

امریکہ کا مزید عسکری مشیر افغانستان بھیجنے کا فیصلہ


واشنگٹن۔ امریکہ کے سیکریٹری دفاع جمیز میٹس نے کہا ہے کہ نئے سال میں پینٹا گون افغان فورسز میں مزید عسکری مشیر شامل کرے گا کیونکہ امریکا نے افغان فورسز کی مدد سے خطے میں جنگیں جیتیں ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سالِ نو سے قبل پریس بریفنگ کے دوران امریکی سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا ہم مزید امریکی فورسز اور عسکری مشیر افغانستان کی فوج میں شامل کریں گے، کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ ان (افغانیوں) کے پاس ایسے لوگ موجود نہیں تھے اور وہ اس طرح لڑنے کے لیے بھی تیار نہیں تھے جیسا ہم چاہتے تھے۔

افغان فورسز کو طالبان کے خلاف جنگ جیتنے میں مزید وقت درکار ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری دفاع نے کہا کہ اگر ایک فوج تشکیل دی جائے اور اسے بیک وقت حالات کو معمول پر لانے اور لوگوں کے تحفظ کا کام دیا جائے تو است اپنی کارکردگی دکھانے میں وقت لگتا ہے۔جیمز میٹس نے کہا کہ افغان فورسز کے ساتھ مزید امریکی مشیروں کو منسلک کرنے سے ان کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور ان فوجیوں کی میدانِ جنگ میں کارکردگی مزید بہتر ہوگی جن کے پاس اس قبل رہنمائی کے لیے لوگ موجود نہیں تھے۔

خیال رہے کہ امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کا بیان اس نئی امریکی حکمت عملی پر روشنی ڈالتا ہے جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس 21 اگست کو اپنی ایک تقریر کے دوران کیا تھا۔ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد افغانستان میں امریکی فوجیوں پر اوباما انتظامیہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیاں اٹھانا ہے تاکہ وہ آزادانہ طور پر اپنا دفاع کر سکیں، اور افغان فورسز کی مدد کر سکیں۔پینٹا گون حکام کا کہنا ہے کہ نئی امریکی حکمت عملی کی مدد سے افغان فورسز کے ساتھ تعاون میں مزید بہتری آئی تاہم 2018 میں امریکی فوجی مشیر کی افغان فورسز میں کور کمانڈرز کی سطح کے بجائے بٹیلین کی سطح پر شمولیت سے مدد کی جائے گی۔

افغان فورسز اب گزشتہ برس سے زیادہ فضائی حملوں کی درخواست کریں گے جو افغانستان طالبان کی آمدن کے وسائل کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔نئی امریکی پالیسی کے تحت گزشتہ برس نومبر میں امریکی فضائی حملوں میں افیون کی کاشت کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اس کی 25 لیب کو بھی ختم کردیا گیا تھا تاہم اس حوالے سے پینٹا گون کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں سے طالبان کو آمدن میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔

افغان فورسز میں امریکی مشیروں کی شمولیت کے حوالے سے مختلف امریکی ذرائع ابلاغ پر بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ نگاروں نے خبردار کیا کہ امریکیوں کی زندگی کو مزید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے کیونکہ وہ اپنے دشمن سے محاذ پر کچھ ہی دوری پر ہوں گے۔گزشتہ برس افغان حکام کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2015 میں افغان فورسز کے کنٹرول میں 72 فیصد علاقہ تھا جو کم ہو کر اب 57 فیصد تک رہ گیا ہے اور 13 فیصد افغان سرزمین پر باغیوں کا قبضہ ہے جبکہ 30 فیصد علاقے میں جنگ جاری ہے۔گزشتہ سال میں صرف جنوری سے اگست تک طالبان نے اضافی 9 اضلاع پر اپنا کنٹرول حاصل کیا ہے۔