وینکووا: دل کی بند رگوں کو کھولنے والے اسٹینٹ ایک مرتبہ بند رگ اور شریان کھولنے کے بعد خاموشی سے ایک جگہ موجود رہتے ہیں لیکن اب جدید اسمارٹ اسٹینٹ خون کے بہاؤ میں معمولی کمی کو نوٹ کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو خبردار کرسکتے ہیں کہ کسی مقام سے دل کی شریان دوبارہ تنگ ہورہی ہے۔
یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا (یو بی سی) کے ماہرین نے ایک اسمارٹ اسٹینٹ تیار کیا ہے جو ازخود شریان میں خون کے بہاؤ کو نوٹ کرتے ہوئے وائرلیس سگنل کے ذریعے ڈاکٹر اور مریضوں کو خون کی نالیاں سکڑنے سے خبردار کرتا ہے۔
اکثر صورتحال میں اسٹینٹ لگانے کے بعد بھی دل کی رگوں میں رکاوٹی مادہ (پلاک) جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے مزید پیچیدگیاں بھی جنم لیتی ہیں۔ اس عمل میں ٹشوز اسٹینٹ کے اردگرد جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں جسے طب کی زبان میں ریسٹینوسس کہا جاتا ہے اور اس کا اندازہ سی ٹی اسکین کے ذریعے بھی کیا جاتا ہے۔
یو بی سی نے اپنی نئی ایجاد میں اسٹینٹ کے اندر ایک مؤثر سینسر لگایا ہے جو خون کے بہاؤ کو مسلسل نوٹ کرتا رہتا ہے اور خون کی روانی کم ہونے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر اور مریض کو خبردار کرتا ہے۔ اس طرح صحت مزید بگڑنے سے قبل ہی ڈاکٹر مریض کا علاج کرسکتے ہیں۔
یو بی سی کے پروفیسر کینیکی تاکاہاتا نے بتایا کہ ہم نے اسٹینٹ کا ایک سرا موڑ کر اس کا چھوٹا انٹینا بنایا اور اس میں ایک خاص مائیکرو سینسر نصب کیا جو خون کے بہاؤ کو نوٹ کرتا رہتا ہے۔ اس کا ڈیٹا وائرلیس کے ذریعے کسی بیرونی سسٹم کو بھیج کر شریانی کیفیت پر مستقل نظررکھی جاسکتی ہے۔
اسٹینٹ میڈیکل گریڈ بے رنگ فولاد (اسٹین لیس اسٹیل) سے بنا ہے جسے مروجہ انجیوپلاسٹی سے دل میں اتارا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد وہ رگوں کی تنگی کو نوٹ کرتا رہتا ہے۔ جب اسے تجربہ گاہ میں سؤر پر آزمایا گیا تو اس نے توقعات کے عین مطابق نتائج دیئے۔ اگلے مرحلے میں اسے مزید بہتر بنا کر انسانوں پر آزمایا جائے گا۔ اسمارٹ اسٹینٹ کا مکمل احوال حال ہی میںجرنل آف ایڈوانسڈ سائنسز میں شائع کیا گیا ہے۔