48

پشاورمیں غیراعلانیہ اورطویل لوڈشیڈنگ کانوٹس

 

پشاور۔صوبائی دارالحکومت پشاورسمیت صوبے کے بیشترعلاقوں میں بجلی کی غیراعلانیہ اورطویل لوڈشیڈنگ پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثارچیف ایگزیکٹوپیسکوپربرس پڑے اوربرہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ چیف ایگزیکٹوپیسکوکی تنخواہ اورغیرترقیاتی فنڈزمیں تاحال کمی کیوں نہیں ہوئی عدالت عدالت عظمی نے خیبرپختونخوامیں طویل اورغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ پروفاق سے جواب مانگ لیا اوربجلی پیداکرنے والی کمپنیوں کو کل ریکارڈ سمیت عدالت طلب کرلیا ۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثاراورجسٹس مشیرعالم پرمشتمل بنچ نے پن بجلی منصوبوں سے متعلق کیس کی سماعت شروع کی تو اس موقع پر پیسکو کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی رپورٹ میں عدالت کوبتایاگیاکہ خیبرپختونخوامیں اس وقت بجلی کی پیداوار 21سو میگاواٹ ہے جبکہ ڈیمانڈتین ہزار ہے جبکہ انفراسٹرکچرکمزورہے جو مزید بجلی نہیں بناسکتا جس پرچیف جسٹس نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ بیس سال ہوگئے مگرآپ اپناانفراسٹرکچرٹھیک نہیں کرسکے جواب میں چیف ایگزیکٹوپیسکونے کہاکہ بارڈرکے قریب علاقوں میں لائن لاسسز زیادہ ہیں۔

جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ آپ کی تنخواہ میں اورنان ڈویلپمنٹ فنڈز میں کمی نہیں ہوئی لیکن بجلی غائب ہے اورعجیب بات ہے کہ بجلی ہے لیکن انفراسٹرکچرنہیں ہے چیف ایگزیکٹوپیسکو نے عدالت کو جواب دیاکہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہم انفراسٹرکچر کو بہتربنائیں چیف ایگزیکٹوپیسکونے عدالت کوجواب دیاکہ زیادہ سے زیادہ آٹھ گھنٹوں تک بجلی جاتی ہے جبکہ جن علاقوں میں لائن لاسسززیادہ ہیں وہاں لوڈشیڈنگ زیادہ کی جاتی ہے۔

ہمیں اس سال ڈیڑھ ارب روپے اوراگلے پانچ سالوں کے لئے پانچ ارب روپے کی ضرورت ہے لیکن ہمیں سات سے آٹھ سوملین روپے سالانہ دئیے جاتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ظنزا کہاکہ ضرورہے تو ہم آپ کے لئے چندہ اکٹھاکرلیتے ہیں فاضل بنچ نے بعدازاں بجلی بنانے والی کمپنیوں کو کل طلب کرلیا۔